"میرا بھائی کہاں ہے۔۔۔؟؟
صالحہ اُس شخص کے سامنے کھڑی اپنے بھائی کے متعلق پوچھ رہی تھی جس کو وہ دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھی لیکن آج اُسے اپنے بھائی کی وجہ سے یہ زہر کا گھونٹ بھرنا پڑا اس شخص کا سامنا کرنا پڑا جس سے وہ سب سے زیادہ نفرت کرتی تھی۔
"کیا کہا مجھے سنائی نہیں دیا پھر سے کہنا محترمہ۔۔؟؟
وہ شخص بھی انتہا کا ڈھیٹ تھا جو اُسے زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا تھا ابھی بھی نیلی کانچ میں شرارت کوٹ کوٹ کر بھرے اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔
"شٹ اپ ضنافر زیدی سیدھے طریقے سے بتاؤ کہ میرا بھائی کدھر ہے ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا کہیں مجھ سے زیدی خاندان کے اکلوتے سپوت کا قتل نہ ہو جائے۔۔!!
شعلے برساتی نظروں سے اُس کے خوبرو چہرے کو دیکھتے ہوئے سرد لہجے میں بولی۔۔۔
"آپ سے تو ظالم آج تک دنیا میں کوئی دیکھا بھی نہیں ہے اس زیدی کے اکلوتے سپوت نے مس صالحہ عرفان سلطان۔۔!!
اُسکے غصے سے سرخ اناری من موہنی صورت کو وہ اپنی پُر حدت نَظروں سے منور کرتا گھمبیر آواز میں بولا۔۔۔
"دیکھوں گے بھی نہیں تُم مسٹر ضنافر زیدی کیونکہ اِس دنیا میں اکلوتی میں ہو جو تُم سے بے حساب نفرت کرتی ہیں۔۔!!
نفرت کے جذبات سے لبریز لہجے میں کہتی اُسے خون آشام نظروں سے گھورنے لگی اور ضنافر زیدی اُسکی نظروں میں نفرت کے شعلوں کو دیکھتا عجیب انداز میں مسکرایا۔۔
"دیکھنا بھی نہیں چاہتا میں کسی اور کی نفرت کو وہ اِس لیے کیونکہ ضنافر زیدی سے نفرت کرنے کا حق صرف صالحہ عرفان سلطان کو ہے کسی اجنبی کو میں یہ حق مر کر بھی نہیں دے سکتا۔۔!!!
خوبصورت نیلی کانچوں میں محبت کی بے حساب قندیلیں روشن تھیں تو مقابل کی سبز کانچ میں اُسکے لیے نفرت کے بھڑکتے بے حساب شعلے بھڑک رہے تھے۔۔
"مجھے تُمہارے ساتھ نفرت کا رشتہ بھی نہیں رکھنا ہے اور تم چاہتے ہو میں تم سے محبت کروں۔۔!!
اسکی آنکھوں میں رقم پیغام کو غصے سے رد کرتے ہوئے وہ شدید غصیلی آواز میں بولی۔۔
"تُم رکھو یا نا رکھو مجھے تو صرف تُم سے ہی عشق ہے اور ہمشیہ رہے گی نہ ختم ہونے کے لیے کیونکہ عشق اپنا پیچھا انسان کے قبر تک جا کر چھوڑتی ہیں۔۔!!
مخمور آنکھیں گلابی مائل ہونٹوں پہ گاڑھتا وہ بوجھل لہجے میں کہتا اسے سخت طیش دلا گیا تھا۔۔
"وہاٹ ربش اپنی یہ ٹھرک پن جا کر اپنی جیسی لڑکی کے سامنے دیکھاؤ مجھے نہیں میں ان میں الجھنے والی نہیں ہوں۔۔۔!!
غصہ چھوٹی سی سرخ ناک میں دھری ہوئی تھی اور یہ منظر دیکھتا مقابل دل پر ہاتھ رکھتا پیچھے کو تھوڑا سا جھکا۔۔
"ہائے یہ خوبصورت ناک میں دھرا غصہ۔۔۔!!
واپس پہلے والی پوزیشن پہ کھڑے ہو کر وہ پرشوق نظریں اُسکے سُندر چہرے پر گاڑھتے ہوئے بے باکی سے بولا۔۔
"Stop your nonsense."
اُسکی نظروں کی بڑھتی باکیوں سے سخت چڑتی وہ چٹخ کر بولی۔۔
"نو نو ڈارلنگ میں اور میری بکواس اب روز تُمہیں برداشت کرنے ہوگے بیکاز میں جلد تُمہیں اپنی بیوی کے رتبے پر فائز کروں گا۔۔!!
وہ اُسے مزید چراتا ہوا معنی خیزی سے بولا۔۔
"مجھے اپنی باتوں سے الجھا کر تُم میرے بھائی کو مجھ سے نہیں چھپا سکتے سمجھے۔۔!!
وہ شدید غصیلی آواز میں بولی۔۔
"آپس میں ایک ڈیل کرتے ہیں صالحہ عرفان سلطان میں ضنافر زیدی تُمہارے بھائی کو خود سے نفرت کرنے پر مجبور کرو گا اور بدلے میں تُم مجھ سے عشق کرو گی منظور ہے یہ ڈیل۔۔؟؟
نیلی آنکھوں کو ترچھی کرتے ہوئے وہ اُس غصے کے شعلوں کی تپش سے سرخ ہوتی خوبصورت کومل چہرے کو بغور دیکھتے ہوئے گھمبیر لہجے میں بولا۔۔
"مجھے تُمہاری یہ گھٹیا ڈیل ہر گز منظور نہیں ہے میں اپنے بھائی کو خود ڈھونڈوں گی تمہارے اس ڈیل سے میرا خود ڈھونڈنا سب سے زیادہ بہتر ہے۔۔!!
وہ نفرت سے کہتی پلٹی اور کینٹین سے باہر نکلی جبکہ ضنافر زیدی اس ظالم کو دیکھتا ہوا کرسی پر گر سا گیا۔