Urdu Novelians was started in February 2021 with the goal to provide free novels to Urdu Readers. It is like a virtual library, where you can browse and read your choice of novels.
Urdu Novelians start a journey for all social media writers to publish their writes in order to test their writing abilities.
Urdu Novelians presents a new age difference based, rude hero based, haveli based and love story based urdu romantic novel.
Mera Jism Meri Marzi is also a very unique, Interesting and Entertaining story about rude hero cousin based best urdu novel.
Asad Qureshi has written a variety of urdu novels and has large number of fans waiting for new novels.
Asad Qureshi also writes suspense, Romantic, Social Issue and rude hero based urdu novels.
Asad Qureshui novels are published in episodic on every month at various platforms furthermore online released.
We have compiled a list of all the best famous urdu novel writers. Just click on the download link below novel will open automatically
Novel Name
Mera Jism Meri Marzi
Writer
Asad Qureshi
Category
Tawaif Based Novel
Most Attractive Sneak Peak Of Mera Jism Meri Marzi
" ہم لڑکیاں بھی کتنی بعد نصیب ہوتی ہیں نا ۔۔۔۔لیکن میں اللّٰہ تعالیٰ کی شکر گزار ہوں کہ میرے اللہ نے مجھے پرسکون نیند میں سلا دیا تھا اگر میں ہوش میں ہوتی تو اپنے ابو کی صحت کے لیے شاید کچھ کر بیٹھتی۔ شاید میرا حجاب کرنا اللّٰہ کو پسند تھا اور اسی لیے اللّٰہ نے مجھے غیر محرم کے سامنے بے آبرو ہونے سے بچا لیا تھا اگر میں بھی لباس پہن کر بھی بے لباس ہوتی تو اللّٰہ شاید مجھے نا بچاتے شکر ہے میرے اللہ کا کہ اُس نے مجھے بچا لیا۔" اُس کی امی نے اُس کے آنسو صاف کیے
ڈاکٹر صاحب نے پھر تحریم کو زینت زرینہ اور ثمرین کے متلعق تفصیل سے بتایا ۔اور تحریم نے ڈاکٹر آصف سے کچھ کہا اور وہ دونوں گھر سے باہر نکل گئے۔
کیس کی خبر سنتے ہی مروی دوڑتی ہوئی لقمان صاحب کے پاس پاس پہنچی تھی "لقمان تم نے تو کہا تھا کہ کوئی بھی وکیل ان کا کیس نہیں لڑے گا لیکن پھر یہ اسد قریشی کہاں سے ٹپک پڑا۔" مروی نے جاتے ہی لقمان پر دھاوا بول دیا اور ان کے ساتھ ہی وکیل بیٹھے ہوئے تھے
"ارے آپ فکر کیوں کرتی ہیں کل کا لونڈہ ہے میرے سامنے کبھی نہیں ٹک پائے گا ۔"
"ارے تم کیا کروگے جب زینت اُن کے پاس موجود ہے ۔"
"تم چُپ کرو وکیل اُس وکیل کو تو آج ہی ٹھکانے لگوا دیتے ہیں اور زرینہ کا بھی مجھے اچھے سے پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے۔۔۔۔۔پھر اُنہوں نے موبائل اٹھایا اور کال ملانے لگے" ہاں بلے ایک ایڈریس بھیجتا ہوں اُس بندے کو اٹھا کر ٹھکانے لگا دو ۔" یہ بول کر اُنہوں نے فون بند کردیا۔
رات کو قریشی اُن تینوں کو جب عائشہ کے گھر اُتار کر جانے لگا تو اُنہوں نے اُسے وہیں روک لیا وہ تینوں صحن میں بیٹھے چائے پی رہے تھے عائشہ کے موبائل پر کال آئی اور کال اُس نمبر پر آئی تھی جو اُس نے شوکت ہاؤس میں دے رکھا تھا " ہیلو ۔۔۔۔جی۔۔۔۔" زرینہ کوئی تم سے بات کرنا چاہتا اُس نے موبائل زرینہ کو دینا چاہا لیکن قریشی نے موبائل پکڑ کر دو دفعہ اُس پر کلک کیا اور زری کو دے دیا ۔
"ہیلو ۔۔۔میں لقمان بول رہا ہوں بھول گئی کیا۔۔۔۔ تمہاری تصاویر ابھی بھی میرے پاس موجود ہیں اگر تم کورٹ میں گواہی دینے گئی تو وہ سوشل میڈیا کی ہر ویبسائٹ پر موجود ہوں گی یہ بات یاد رکھو تم۔" اور اُس کے فوری بعد ہی فون بند کردیا ۔
کون تھا ۔۔؟ عائشہ نے پوچھا
"کون ہو سکتا ہے ! زینت کہ آ جانے سے کیس اُن کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اور اب بوکھلا گئے ہیں اور جب سے اُن کو پتہ چلا ہے کہ گریٹ ایڈوکیٹ اسد قریشی کیس لڑ رہے ہیں تو وہ حد سے زیادہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔" قریشی نے کہا اور وہ تینوں مسکرانے لگ گئیں
"ویسے کیا لگتا ہے قریشی صاحب کیس جیت جائیں گے ہم ۔"
"مجھے پتہ ہے کیا لگتا ہے زرینہ کیس ہمارے ہاتھ میں ہے ہاں ہمارے لیے ثمرین خطرے کا باعث بن سکتی ہے وہ بھی شوکت صاحب کے کیس میں ویسے باقیوں کو تو کوئی بچا نہیں سکتا ۔۔۔۔اچھا میں ذرا چلتا ہوں سونے کل ملتے ہیں ۔" اور وہ آٹھ کر وہاں سے چلا گیا
"شکریہ زینت تم میرے ابو کو بچانے میں ہمارا ساتھ دے رہی ہو اور زرینہ اگر تم ہمیں نا ملتی تو شاید میرے بابا کبھی ان الزامات سے بری ہی نا ہوتے ۔" عائشہ نے اُن دونوں کا ہاتھ پکڑے ہوئے کہا
"ارے ایسی بات نہیں ہے عائشہ ہم سب کی بھلائی کے لیے میدان میں اتری ہیں۔"
"ہاں عائشہ زینت ٹھیک کہہ رہی ہے ویسے بھی میرا تو اب کوئی بھی بچا نہیں ہے تو بہتر ہے کہ دوسروں پر یہ نوبت نا آنے دیں کے اُن کا بھی کوئی نا رہے اچھا قریشی صاحب تو چلے گئے ہم بھی چل کر سوجاتے ہیں۔"
"ہاہاہا! چلیے پھر ہم بھی چلتے ہیں" عائشہ نے کہا اور وہ تینوں اندر کی طرف بڑھ گئیں۔