My Heart Beat By Sajeela Nisar Complete Pdf

Urdu Novelians
2

 



Urdu Novelians was started in February 2021 with the goal to provide free novels to Urdu Readers. It is like a virtual library, where you can browse and read your choice of novels. 



Urdu Novelians start a journey for all social media writers to publish their writes in order to test their writing abilities. 


Urdu Novelians presents a new age difference based, rude hero based, haveli based and love story based urdu romantic novel.



Zalim Humsafar is also a very unique, Interesting and Entertaining story about rude hero cousin based best urdu novel. 


Sajeela Nisar has written a variety of urdu novels and has large number of fans waiting for new novels.


Sajeela Nisar novels are published in episodic on every month at various platforms furthermore online released. We have compiled a list of all the best famous urdu novel writers. Just click on the download link below novel will open automatically.


My Heart Beat was her first novel from which she gain huge popularity. Her first project which give so much success and give her identity in Novel World




My Heart Beat By Sajeela Nisar 



Download



Sneaks No : 1


زرا زبان کو قابو میں رکهیں نہ اکثر زبان سے نکلے الفاظ جوتیاں پڑوا سکتی ہیں..."
اس نے مسکراتے ہوئے کہا تو ذوہان نے آنکهیں گهمائیں اور تعبیر کو دیکها جو ایسے کهڑی تهی جیسے روم میں موجود ہی نہ ہو
"ارے سر باتوں میں لگا دیا میں یہ بتانے آیا تها کہ تهرڈ فلور میں روم نمبر 7 میں ایک پیشمنٹ ہے زرا اس کو دیکھ لیں وہ میری سمجھ سے باہر ہے..."
وہ کسی طرح اس کو یہاں سے بهیجنا چاہتا تها اس نے اثبات میں سر ہلایا اور روم سے نکلا تها اس کے جاتے ہی ذوہان نے بهرپور انگڑائی لی تهی اور سیٹی ماری تهی تعبیر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا اور اس کی جانب پلٹی تو وہ سینے پر ہاتھ باندهے کهڑا اسے ہی دیکھ رہا تها
"آپ سمجهتے کیا ہیں خود کو...؟"
وہ غصے سے بولی
"ڈاکٹر ذوہان مصطفی سمجهتا ہوں..."
وہ کندهے اچکائے نارملی انداز میں بولا
"میرے منہ مت لگا کریں..."
"میں پہلے بهی اس بات کی وضاحت دے چکا ہوں بهول گئی ہیں تو دوبارہ دے سکتا ہوں..."
وہ ترکی بہ ترکی بولا
"آپ چاہتے کیا ہیں مجھ سے...؟"
وہ جهنجهلا کر بولی
"ہر ہیروئن کا کامن ڈائلاگ اور ہر ہیرو کا آگے سے جواب کہ تمہیں چاہتا ہوں...."
اس کی بات پر تعبیر کو سمجھ نہ آیا کہ وہ کیا کہے
"آپ پلیز مجهے تنگ مت کیا کریں..."
وہ بےبسی سے بولی
"تنگ کرنے کا حق صرف مجهے ہے یہ اجازت تو میں ہمارے بچوں کو بهی نہ دوں کہ وہ آپ کو تنگ کریں..."
وہ آج اس کو تنگ کرنے کے فل موڈ میں تها
"پلیز ذوہان..."
وہ رونے والی ہو گئی تهی
"جی میری جان..."
وہ اس کے پاس آتے دو قدم کے فاصلے پر بولا
"حد میں رہیں زبان سنبهالیں یہ جان والی بکواس دوبارہ مت کرئیے گا..."
وہ غصے سے بولی
"حد جانتا ہوں اور جو جان ہیں انہیں جان کہنے میں میری نظر میں کوئی قباحت نہیں..."
وہ بےدهڑک بولا لیکن اگلے ہی لمحے تعبیر کا ہاتھ اٹها تها اور اس کی گال پر اپنی چهاپ چهوڑ گیا تها ذوہان منہ پر ہاتھ رکهے مسکرایا اور بالوں کو جهٹکا دے کر ماتهے سے پیچهے کرتے اس کو دیکها
"محبوب کی باتیں تو پهول کا گماں لگتا ہے
ہائے ان کا تهپڑ بهی کیا کمال لگتا ہے"
وہ اس کی آنکهوں میں اپنی نیلی آنکهیں گاڑتا دهیرے سے شعر پڑهتا اسکو اپنے سحر میں جکڑ گیا تها ذوہان نے اس کی جانب قدم بڑهائے تو وہ قدم پیچهے لینے لگی کہ اس کو اپنے پشت کے پیچهے دیوار محسوس ہوئی ذوہان اس سے دو قدم کے فاصلے پر کهڑا ہوتا ایک ہاتھ دیوار پر ٹکاتے اس کی سرمے سے سجی آنکهوں میں دیکهنے لگا
"آپ جانتے ہیں میرا رشتہ ہو چکا ہے...."
وہ اس کی آنکهوں میں ہی دیکهتے پهولی سانس سے بولی
"رشتہ ہوا ہے شادی تو ذوہان مصطفی سے ہی ہو گی وہ ابهی ہر بات مزاق میں لے جاتا ہے لیکن یاد رکهنا وہ تمہیں کسی قمیت پر خود سے دور نہیں کرئے گا..."
اس کی باتیں اس پر جادو کرتی تهیں
"مت خراب کریں میری عزت..."
اس کی آنکهیں نم ہوئیں تهی اس کی بات سنتے ذوہان پل کو خاموش ہوا تها
"اپنی عزت بهی بهلا کوئی خراب کرتا ہے..."
وہ کچھ توقف کے بعد بولا تها
"میں آپ سے پیار نہیں کرتی..."
وہ دل پر پتهر رکهتے بولی
"میں آپ کو مجبور بهی نہیں کر رہا...."
وہ تعبیر کی آنکهوں میں برپا خود کی محبت کے طوفان کو دیکهتے بولا
"کر رہے ہیں مجبور..."
اس کی آنکهیں نمکین پانی کی وجہ سے دهندهلائیں تهی
"نہیں کوئی زبردستی نہیں کر رہا صرف اتنا چاہتا ہوں کہ میری محبت کو سمجهیں آپ..."
وہ پل میں تم تو پل میں آپ پر آرہا تها
"میں نہیں سمجهنا چاہتی میں یہاں سے جانا چاہتی ہوں آپ سے دور میرا دم گهٹ رہا ہے..."
وہ تیز سانس لیتے بولی تو ذوہان دو سیکنڈ اس کو دیکهنے کے بعد پیچهے ہوا اور اس کو جانے کا راستہ دیا وہ بهی شاید اسی کے انتظار میں تهی وہ وہاں سے بهاگی تهی شاید وہ اس کے سامنے رو کر اپنی محبت کا اقرار نہیں کروانا چاہتی تهی
.......................................

"ارے برو کیا ہوا..."
وہ چائے ٹیبل پر رکهتا اٹها اور اس کے پاس آیا جس کا چہرہ اور آنکهیں حددرجہ سرخ ہو چکیں تهی اور وہ نڈهال سا کرسی پر بیٹها وہ یہاں تک کیسے پہنچا وہی جانتا تها اس کے جسم میں زرا سی بهی حرکت اس کو تکلیف میں مبتلا کر رہی تهی
"وجدان بتاو کیا ہوا ہے....؟"
وہ فکرمندی سے بولا تو اس نے اس گیس کے بارے میں بتایا اس کی بات سنتے ذوہان نے جلدی سے ٹیبل سے اپنا فون اٹهاتے کال ملائی تهی اور کچھ انجیکشن اور ادوایات منگوائیں تهی کیونکہ وجدان میں مزید چلنے کی سکت نہ تهی
ذوہان نے اس کے آگے سے شرٹ کے سارے بٹن کهولے تهے اور اے سی چلایا تها کیونکہ اس کا چہرہ اور جسم سرخ ہونے کے ساتھ ساتھ پسینے سے بهی شرابور ہو رہا تها
"بهائی یہ زہریلا ہے لیکن اس کا اثر زیادہ وقت تک نہیں رہتا لیکن جتنا رہتا ہے نہ انسان کی مت مار دیتا ہے..."
وہ اس کے کندهوں سے تهوڑی شرٹ سرکاتے بولا جیسے جیسے اے سی کی ٹهنڈک اس تک پہنچ رہی تهی اسے سکون مل رہا تها اتنے میں ڈاکٹر یاسر وہ انجیکشن اور میڈسن لے آیا تها ذوہان نے اس کے بازو پر دو انجیکشن لگائے اور ایک میڈسن دی تهی روم میں موجود سنگل بیڈ پر اسے لیٹایا تها
"کچھ دیر میں تم ٹهیک ہو جاو گے..."
وہ فکرمندی سے چہرے پر تفکر کے اثرات سجائے اس کے بالوں میں ہاتھ پهیرتے بولا تها اس کی یہ حالت ذوہان کو بهی اسی درد میں مبتلا کر گئی تهی جس میں وجدان تها وہ جانتا تها اس کا اثر دهیرے دهیرے شروع ہوتا اور کچھ ٹائیم ایک دو گهنٹوں تک اس کا اثر رہتا ہے لیکن ایک دو گهنٹے جس ازیت میں گزرتے ہیں وہ یہ اچهے سے جانتا تها
"شش-شرٹ بند کر دے اگر کسی نے دیکها تو کیا سوچے گا..."
کچھ دیر بعد اس کے ہوش سنبهلے تو وہ شرارت سے بولا تها
"فکر نہ کر میں کون سا تیرا ریپ کر رہا ہوں..."
وہ بهی مسکراتے بولا اور اس کے پاس آیا تها
"ٹائیم کیا ہو گیا ہے....؟"
"چار بج گئے ہیں..."
وہ ٹائیم دیکهتے بولا تها تو وہ بیڈ سے اٹها
"کیا ہوا طبعیت نہیں ٹهیک تمہاری لیٹے رہو..."
"مجهے پولیس سٹیشن جانا ہے..."
"چائے منگوائی ہے وہ پیو تروتازہ ہو کر جانا..."
وہ اس کی شرٹ کے بٹن بند کرتے بولا
"یہ کام عالیاب کو کرنے چاہیں جو تم کر رہے ہو پوری بیوی بن رہے ہو میری..."
وہ اب بهی شرارت سے باز نہ آیا تها
"لازم نہیں یہ کام بیویاں ہی کریں بهائیوں کے بهی بہت سے فرض ہوتے ہیں...."
وہ گهورتے ہوئے اٹها تها تو اس نے ہنستے ہوئے باقی بٹن خود بند کیے تهے جو اس نے خفگی میں ویسے ہی چهوڑ دیے تهے اور پهر چائے آتے وہ چائے سے لطف اندوز ہونے لگے اس کی طبعیت کافی سنبهل گئی تهی

"تم لوگوں نے اتنا اچها موقع ہاتھ سے جانے دیا جان سے کیوں نہیں مارا اس ایس پی کو..."
داور کاکا پر برسا تها
"سر ہمیں صرف یہی حل سوجها لیکن جو گیس ہم نے وہاں پهیلائی یقیناً اس نے وجدان کو کچھ دیر ہی سہی لیکن بہت ازیت دی ہوگی..."
کاکا کی بات پر اس نے قہر برساتی نظروں سے اسے دیکها
"میں بےصبری سے منتظر تها اپنی جیت کا
میں نے تیاری کر رکهی تهی ہر جشن کی"
وہ گلاس میں شراب انڈیلتے بولا تها اور پهر کچھ یاد آنے پر کاکا کو دیکها
"اس خبری کو دنیا سے رخصت کر دو یقیناً وجدان اس کا متلاشی ہو گا..."
"سر میں نے آدمی بهیجے ہیں وجدان سے پہلے وہ اس کا کام تمام کر دیں گے..."
وہ تابعداری سے بولا
"اگر اس میں بهی تم ناکام ہوئے تو اپنی لاش میرے سامنے پیش کرنا اب دفع ہو جاو...."
اس سے بولتا آخر میں ہاتھ سے جانے کا اشارہ کیا

Post a Comment

2Comments

Post a Comment