"Chuch-chuch-chuch-chuch-chuch-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech-cheech
Shut up Maria, stop your bullshit.
Sardar wanted to warn him.
"No, tell me, why are you all so sure that this is not the chief's child? Tell me the truth, otherwise my head will explode."
Afaf sat down and shouted.
"So listen Sardar has undergone surgery, can't you have a child with anyone?"
Maria's words had frozen all his feelings and his ears started ringing.
"What was she saying? If it was true, who did this child belong to, but she didn't even go to anyone except the chief?"
Seeing her like this, Sardar looked at Maria with eyes that devoured her.
And took Afaf from there.
"Don't worry Afaf, I will give this child my name"
He said he loves Afaf.
"So you knew from the beginning that this child was not yours, yet you wanted to adopt it."
Afaf said in shock that he remembered Sardar's first reaction, how he had treated Afaf when he found out.
"I need an abortion now"
He said trembling.
"Efaf, you are crazy"
He scolded Afaf.
"Yes, yes, I'm crazy, I can't take anyone's dirty blood, kill me or save me from this child."
He put the Sardar's hand on his neck and said.
"Then tell me who is his real father"
Sardar said in a serious tone, then Afaf looked at him with uncertainty.
“If you still don't believe in me, there's no point in me being here!
Afaf tried to leave there.
"You can't go anywhere without answering from here."
Sardar grabbed his arm and said.
"leave me alone"
Afaf tried to free his arm from him.
In his pull, Afaf was pushed and she fell on the glass table.
The blood was spreading rapidly around him.
She screamed in pain.
"Chief my child"
"Afaf Aafaf, nothing will happen to you"
Sardar immediately rushed to take him to the hospital.
He was immediately admitted to the emergency ward.
As soon as the doctor came out, he took the doctor.
How is Dr Afaf and our baby is fine"
He was stunned to see Afaf coming behind the doctor who was looking embarrassed.
"And why is it standing here? It should have been in an emergency.
What happened to the child, what is she doing outside? Doctor, are you listening to me or not?"
Sardar went door to door asking questions.
"Mr. Sardar, listen to me patiently. There is no child. How will there be a child when she is not pregnant?"
The doctor said with a smile.
"Doctor, perhaps your mind has been shaken from its place. I myself saw his blood coming out, his clothes covered with blood."
He was like crazy and didn't want to understand anything.
"چچ چچ چچ منہ کالا کر کہ بھی تمہاری ہمت کی داد دینی پڑے گی لڑکی ہم سب جانتے ہیں کہ یہ سردار کا بچہ ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ"
شٹ آپ ماریہ اپنی بکواس بند کرو۔۔
سردار نے اسے وارن کرنا چاہا۔۔
"نہیں تم بولو آخر تم سب اتنے پریقین کیوں ہو کہ یہ سردار کا بچہ نہیں مجھے سچ بتاؤ ورنہ میرا سر پھٹ جائے گا"
عفاف نیچے بیٹھتی چیخ کر بولی۔۔۔
"تو سنو سردار نے سرجری کروائی ہوئی ہے اسکا تم سے تو کیا کسی سے بھی بچہ نہیں ہو سکتا"
ماریہ کی بات نے اسکے سارے احساسات منجمد کر دیے تھے اسکے کان سائیں سائیں کرنے لگے تھے۔۔۔
"یہ کیا کہ رہی تھی وہ اگر یہ سچ تھا تو یہ بچہ کس کا تھا مگر وہ تو سردار کے علاوہ کسی کے پاس تک نہیں گئی تھی"
اسے یوں گم سم دیکھ سردار نے ماریہ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھا۔۔۔
اور عفاف کو اٹھاتا وہاں سے لے گیا۔۔۔
"تم فکر مت کرو عفاف میں اس بچے کو اپنا نام دوں گا"
اسنے عفاف کو پیار کرتے کہا۔۔
"تو تم شروع سے جانتے تھے کہ یہ بچہ تمہارا نہیں پھر بھی تم نے اسے اپنانا چاہا"
عفاف نے صدمے سے کہا اسے سردار کا پہلا ری۔ایکشن یاد آیا کہ کیسے اسنے عفاف کے ساتھ برتاؤ کیا تھا جب اسے یہ پتہ چلا تھا۔۔۔۔۔
"مجھے ابارشن کروانا ہے ابھی"
اسنے کانپتے ہوئے کہا۔۔۔
"عفاف تم پاگل ہو گئی ہو"
اسنے عفاف کو جھنجھوڑا۔۔۔
"ہاں ہاں میں پاگل ہو گئی ہوں میں نہیں پال سکتی کسی کا گندہ خون مجھے مار دو یا اس بچے سے میری جان چھڑوا دو"
اسنے سردار کا ہاتھ اپنے گلے پر رکھ کر کہا۔۔۔۔۔
"تو پھر بتاؤ کون ہے اسکا اصلی باپ"
سردار نے سنجیدہ لہجے میں کہا تو عفاف نے بےیقینی سے اسے دیکھا۔۔
"تمہیں اب بھی مجھ پر یقین نہیں تو میرا یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں!
عفاف نے وہاں سے جانے کی کوشش کی۔۔
"تم یہاں سے جواب دیے بغیر کہیں نہیں جا سکتی"
سردار نے اسکا بازو دبوچتے کہا۔۔۔
"چھوڑو مجھے"
عفاف نے اس سے بازو چھڑوانے کی کوشش کی۔۔۔
اسکی کھینچا تانی میں عفاف کو دھکا لگا اور وہ شیشے کے ٹیبل پر جا کر گری۔۔۔
خون تیزی سے اسکے اطراف میں پھیلنے لگا تھا۔۔۔
وہ درد سے چلائی ۔۔۔
"سردار میرا بچہ"
"عفاف عفاف تمہیں کچھ نہیں ہوگا"
سردار فوراً اسے باہوں میں بھرتا ہاسپتال لے جانے کو بھاگا تھا۔۔
اسے ایمرجینسی وارڈ میں فوراً داخل کیا گیا۔۔۔
جیسے ہی ڈاکٹر باہر آئی اسنے ڈاکٹر کو جا لیا۔۔۔
ڈاکٹر عفاف کیسی ہے اور ہمارا بچہ وہ تو ٹھیک ہے"
ڈاکٹر کے پیچھے عفاف کو آتا دیکھ وہ دنگ رہ گیا جو شرمندہ شرمندہ لگ رہی تھی۔۔۔
"اور یہ یہاں کیوں کھڑی ہے اسے تو ایمرجنسی میں ہونا چاہیے تھا۔۔
بچے کا کیا ہوا یہ باہر کیا کر رہی ہے۔ ڈاکٹر آپ میری بات سن رہی ہیں یا نہیں"
سردار پہ در پر سوالات کرتا چلا گیا تھا۔۔۔
" مسٹر سردار میری بات تحمل سے سنئیے کوئی بچہ نہیں ہے بچہ کیسے ہوگا جب وہ پریگنینٹ ہی نہیں ہیں۔۔۔۔"
ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔
" ڈاکٹر شاید آپ کا دماغ اپنی جگہ سے ہل گیا ہے میں نے خود اس کا خون نکلتے ہوئے دیکھا ہے اس کے کپڑوں خون پر لگا ہوا ہے"
وہ تو جیسے پاگل ہو اٹھا تھا کچھ سمجھ ہی نہیں چاہتا تھا۔۔۔