Urdu Novelians was started in February 2021 with the goal to provide free novels to Urdu Readers. It is like a virtual library, where you can browse and read your choice of novels.
Urdu Novelians start a journey for all social media writers to publish their writes in order to test their writing abilities.
Urdu Novelians presents a new age difference based, rude hero based, haveli based and love story based urdu romantic novel.
Woh Ajnabi is also a very unique, Interesting and Entertaining story about rude hero cousin based best urdu novel.
Yusra has written a variety of urdu novels and has large number of fans waiting for new novels.
Woh Ajnabi novels are published in episodic on every month at various platforms furthermore online released. We have compiled a list of all the best famous urdu novel writers. Just click on the download link below novel will open automatically.
Eid ka chand was her first novel from which she gain huge popularity. Her first project which give so much success and give her identity in Novel World
Most Attractive Sneak Peak Of Birqish By Woh Ajnabi
” میں نہیں کرونگی شادی سنا آپ نے میں ساری زندگی ایسے بیٹھی رہی ہونگی لیکن شادی نہیں کرونگی۔۔۔۔!!! وہ پوری قوت سے چیخی۔۔۔
” شٹ اپ مولوی صاحب آگئے ہیں آگر پانچ منٹ میں تم نیچے نا آئیں تو دیکھنا۔۔۔۔!!!“
وہ لہو رنگ آنکھوں سے اسے تنبیہ کرتا باہر جانے کے لیے مڑا۔۔۔۔
” میں آپ کے علاوہ کسی سے شادی نہیں کرونگی سنا آپ نے۔۔۔۔!!!“
وہ اسکے پیچھے سے چلائی جاتے جاتے وہ مڑا اور ایک زنانے دار تھپڑ سے اسے نوازا۔۔۔۔
وہ بے یقینی سے سامنے کھڑے سخص کو دیکھنے لگی آج دوسری بار اسکا ہاتھ اٹھا تھا اس نے آنسوؤں کو بےدردی سے رگڑا وہ دونوں اس وقت کمرے میں تنہا تھے وہ آنسوؤں بھری آنکھوں سے اسے تک رہی تھی کے نوک کی آواز آئی۔۔۔۔۔
” چچی تیار کریں اسے میں یہیں ہوں۔۔۔۔!!!“
اس نے دروازہ کھول کر چچی کو اندر بھیجا جو اپنی بیٹی کی بھیگی آنکھیں دیکھ تڑپ اٹھیں لیکن اب کیا ہوسکتا ہے وہ اسے تیار کرنے لگیں پھر سر پر لال دوپٹا اوڑایا اب انکی نظریں سامنے کھڑے شخص پر مرکوز تھیں جسے انکی بیٹی دیوانوں کی طرح چاہتی ہے وہ اسے تیار دیکھ کر اس بےجان وجود کی طرف بڑھا اور اسکا ہاتھ پکڑ کے اپنے ساتھ کھنچتا ہوا چلتا رہا۔۔۔۔
” نہیں پلیز۔۔۔ میرے ساتھ یہ ظلم مت کریں۔۔۔ روک جائیں پلیز ما۔۔۔۔۔!!!“
وہ دونوں بس سڑیاں عبور کر کے نیچے جانے والے تھے کے وہ رو پڑی۔۔۔۔۔
” بھائی کہو اس مقام سے نا گڑو جو میں نے تمہیں دیا ہے۔۔۔۔!!!“
وہ غصّے سے بولا اسکے ماتھے پر کئی شکنیں تھیں آنکھیں سرخی مائل۔۔۔۔
” آپ پچتائیں گے۔۔۔ آپ روئیں گے۔۔۔ تڑپیں گے مجھے پکارے گیں لیکن میں نہیں آؤنگی۔۔۔۔ پلیز یہ شادی روک دیں میں کسی اور کا تصور بھی نہ کر سکتی پلیز۔۔۔۔!!!“
وہ ضبط کی انتہا پڑ تھی اس شخص نے کیا کچھ نہیں کیا اسکے ساتھ اسکی محبت کو ٹھکرایا، اسے بار بار ذلیل کیا اور اب اپنے پسند کئے شخص کے ساتھ اسے نکاح کے بندھن میں باندھ رہا ہے بغیر اسکی اجازت کے۔۔۔۔۔
” اب ایک لفظ نہیں بولنا۔۔۔۔!!!“ وہ اسکی دھاڑ سے ایک پل کو سہم گئی۔۔۔۔
” اللہ کرے آپ مر جائیں۔۔۔۔!!!“ بےبسی سے کہتی وہ چہرہ ہاتھوں میں چھپائے رو دی۔۔۔۔
” انشااللہ۔۔۔۔!!“
وہ اس وقت پتھر بنا ہوا تھا اسکے الفاظ سن کر وہ کانپ اٹھی آخر کب اس نے اسکا یہ رویہ دیکھا ہے وہ اسکو کھنچتے ہوئے نیچے لے آیا وہ چیختی رہی لیکن اسے رحم نا آیا۔۔۔۔۔
” آگے کوئی تماشا مت کرنا ہماری عزت کا خیال نہیں تو کم سے کم چچا کا سوچنا۔۔۔۔!!! “
یہاں آکر وہ بےبس ہوگئی اسکی چلتی زبان کو چھپی لگ گئی حال میں مولوی کی آواز گونجی اسکی ماں اور تائی نے اسکے سر پر ہاتھ رکھا۔۔۔۔
” قبول ہے “
” نہیں کرتا میں تم سے محبت “
وہ گھونگٹ میں چھپی اپنی بےبسی پر رو دی۔۔۔۔
” قبول ہے “
” گیٹ اوٹ اوف مائے روم “
اسکے آنسوؤں اسکا ہاتھ بھگو رہے تھے۔۔۔
” قبول ہے “
” میری پسند تم کبھی نہیں ہو سکتیں۔۔۔۔!!!“
نکاح ہو چکا تھا دو دن بعد رخصتی تھی اسکے اندر جینے کی رمک ختم ہو چکی تھی وہ نڈھال سے اٹھ کر ماں کی مدد سے روم میں چلی آئی۔۔۔۔۔