Suno Kuch Khwab Baqi Hain By Ayeza Khan - Complete DF

Urdu Novelians
0

 




Urdu Novelians is a website that offers a vast collection of Urdu novels, catering to readers who enjoy exploring classic and contemporary fiction in the Urdu language.












Novel Name
 
Suno Kuch Khwab Baqi Hain

Writer

Ayeza Khan

Category

Rude Boss Based


Attractive Sneak of Kuch Khwab Baqi Hain By Ayeza Khan



One... Do one thing, make me your name, give me your name, Hanan, I will never ask you for anything, please marry me...

While listening to him, Hanan's hand running through his hair stopped.

Many crumbs had scattered inside her from the moment she saw him with eyes immersed in amazement, but seeing his condition, the decision was made in a few moments and then Orisha Malik had become Orisha Hanan Malik in half an hour.

How easy it was all and how difficult she was thinking, but now her second marriage had thrown her into a blind well again where no one could show her the way.

She was crying bitterly against his chest when Hanan separated her from herself and then saw her...

You told me, Orisha, you would not come in my way, I married you, now you will obey me and... You will attend my wedding this evening and if you don't do so, no one will harm me, you heard...

Hanan brought her face close to his and adopted a very mysterious tone, at which Orisha was startled and backed away...

I am leaving you home because I have many things to do. I will meet you in the evening...

He had said as he put the car in reverse again, while Orisha sat there, lost in thought, only looking at Hanan's face. This was not the face that was always with her, this was someone else....
تم سمجھتی کیا خود کو حماد سگریٹ نیچے پھینکے سحر کو کندھوں سے پکڑے دیوار کے ساتھ لگا گیا 
تمہاری ہمت کیسے ہوئ میری ڈریس نہ پہننے کی کتنے پیار سے بھیخی تھی میں نے وہ ڈریس 
حماد سحر کو کندھوں سے سختی سے تھامے چیخا

حماد کو اتنے غصے میں دیکھ سحر کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اب وہ اسے کیا بتاتی کیو نہیں اس نے ڈریس پہنا ۔
تم میرے پیار کو میرے عشق کو جھوٹ سمجھتی ہو  پہلے میرا لیا گیا پینڈنٹ  اسے دے دیا پھر میری بھیجی ہوئ ڈریس اسے دے دی 
تم چاہتی کیا  ہو میرے ایک بات کان کھول کر سن لو تم میرا پاگل پن ہو پاگلوں کی طرح تم سے محبت نہیں عشق کرتا اور تمہاری لیے بہتر یہی ہو گا تم بھی میرے اس پاگل پن میں میرا ساتھ دو ورنہ تمہارے لیے اچھا نہیں ہو گا ۔
حماد سحر کے بالوں کو مضبوطی سے پیچھے سے پکڑے ایک ہاتھ اس کی کمر میں ڈالے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ گیا اور اس کی سانسوں کی خوشبو اپنے اندر اتارے خود کو سیراب کرنے لگا 
سحر اپنے ہاتھ اسے کے سینے پر رکھے اسے پیچھے ہی کرتی رہ گئ لیکن  حماد ٹس سے مس بھی نہ ہوا 
قطرہ قطرہ کر کے سحر کی سانسوں کو پیے جا رہا تھا  تشنگی تھی کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی یہاں تک کہ سحر کہ دونوں ہاتھوں کو پکڑے کمر کے پیچھے لگا گیا تاکہ وہ کوئ مزاحمت نہ کر سکے سحر کی آنکھوں آنسو سے جاری تھے چہرے سہنے کی شدت سے پورا لال ہو گیا تھا 
حماد کے عمل میں اتنی شدت تھی کی سحر کے لبوں سے نکلنے والا خون حماد کو اپنے منہ میں محسوس ہونے لگا تھا ۔
حماد کا عمل ہی اتنا شدت پسند اور تشنگی بھرا تھا کہ سحر کے ہونٹوں کو جھنجھوڑ کر رکھ گیا تھا 

حماد پلیز ۔۔۔ حماد کے چھوڑنے پر سحر کے منہ سے ٹوٹے پھوٹے الفاظ ادا ہوئے ۔
بہت شوق ہے نہ تمہیں میرا حکم نہ ماننے کا حماد سحر کی گردن پر جھکا کاٹنے لگا سحر کی دبی دبی چیخے بلند ہوئ 
حماد پلیز مجھے چھوڑ دے حماد سحر کی بات کو اگنور کئے اس کے ہاتھوں کو آزاد کئے اس کی کمر میں دونوں ہاتھ ڈالے اسے اپنے اور قریب کر گیا ۔
سحر کے پورے جسم میں درد کی ایک لہر دوڑی ۔

تم جتنا مجھ سے دور جانے کی کوشش کرو گی میں اتنا ہی تمہاری طرف مائل ہو گا اور میری شدتوں میں بھی اضافہ ہو گا تو بہتر یہی کہ مجھ سے دور جانا بند کر دو ۔
حماد ساڑھی کے پلو کو نیچے گرائے بلاوز کو اس کے کندھوں سے ہٹائے وہاں اپنے لب رکھے کاٹنے لگا ۔
حماد ۔۔سحر اپنے ہونٹ اپنے لبوں میں دبائے اپنے ہاتھوں کو اس کے کندھوں پر رکھ گئ 
حماد کی انگلیاں سحر کے پورے بدن پر رقص کر رہی تھی سحر کو اپنی جان جاتی ہوئ محسوس ہو رہی تھی پورے جسم میں ایک عجیب سے لہڑ دور رہی تھی ۔۔

تانیہ جو سحر کے پیچھے اسے ڈھونڈتے ہوئے حماد کے روم میں آئ تھی دونوں کو ایک دوسرے کے اتنے قریب دیکھ آنکھوں سے لہو ٹپک گیا ۔
تانیہ کو سحر کی چیخیں  سسکیاں طیش دلا گئ وہ ایک جوست میں گلدان زور سے زمین پر گرائے کمرے سے باہر نکل گئ ۔۔

حماد اور سحر نے جیسے ہی کسی چیز کے گرنے کی آواز سنی حماد ایک جھٹکے سے سحر سے دور ہوا اور کمرے میں دیکھنے لگا جہاں کوئ بھی نظر نہیں آ رہا تھا ۔
حماد کے چھوڑتے ہی سحر خود کو با مشکلایک ۔۔ ایک کام کر دو مجھے اپنے نام کر دو مجھے اپنا نام دے دو حنان میں تم سے کبھی کچھ نہیں مانگونگی پلیز مجھ سے نکاح کر لو ۔۔۔ 

جبکہ اسکی بات سن کر حنان کا اسکے بالوں میں چلتا ہاتھ ٹھہر گیا تھا ۔۔۔۔ 

چھن سے اسکے اندر بہت سی کرچیاں بکھری تھیں اس نے حیرتوں میں ڈوبی نظروں سے اسے دیکھا تھا لیکن اسکی حالت دیکھ کچھ لمحوں میں فیصلہ ہوا تھا اور بس پھر عریشہ ملک آدھے گھنٹے میں عریشہ حنان ملک بن گئ تھی ۔۔۔۔ 

کتنا آسان تھا یہ سب اور وہ کتنا مشکل سمجھ رہی تھی لیکن اب اسکی دوسری شادی نے اسے دوبارہ اندھے کنویں میں ڈال دیا تھا جہاں کوئ بھی راہ سجھائی نہ دیتی ہو ۔۔۔ 

وہ اسکے سینے سے لگی زار و قطار رو رہی تھی جب حنان نے اسے خود سے الگ کیا تھا اور پھر اسے دیکھا تھا ۔۔۔ 

تم نے مجھ سے کہا تھا عریشہ تم میرے رستے میں نہیں آؤگی میں نے تم سے نکاح کیا اب تم میری بات مانو گی اور ۔۔۔۔ آج شام کو میرے نکاح میں شرکت کرو گی اور اگر ایسا نہ کیا تو مجھ سے برا کوئ نہ ہوگا سنا تم نے ۔۔۔۔ 

اپنا چہرہ اسکے چہرے کے قریب لائے حنان نے کافی پراسرار لہجہ اپنایا تھا جس پر عریشہ سہم کر پیچھے ہوئ تھی ۔۔۔۔ 

گھر چھوڑ رہا ہوں تمیں کیوں کہ مجھے بہت سے کام ہیں شام میں ملاقات ہوگی ۔۔۔۔ 

گاڑی دوبارہ ریورس کئے وہ بولا تھا جبکہ عریشہ سن دماغ لئے وہاں بیٹھی صرف حنان کا چہرہ دیکھ رہی تھی یہ وہ چہرہ تو نہ تھا جو اس کے ساتھ ہمیشہ ہوتا تھا یہ تو کوئ اور تھا ۔۔۔





CLICK BELOW THE DOWNLOAD LINK TO GET TERA ISHQ MERI BANDAGI BY KIRAN RAFIQUE


Download


CLICK BELOW THE MEDIAFIRE DOWNLOAD LINK TO GET DOWNLOADED LINK OF NOVEL


Mediafire Download Link


Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)