Lams e Junoon Novel by Zoya Ali Shah -Urdu Novelians Complete Pdf

Urdu Novelians
0

 



Shah Mir came out of the washroom. Mir Ba was looking at him intently outside the window. He smiled because Mir Ha's face was spread with a happy smile, which made him feel very relieved...

He walked and stood with his chest on Mir Ha's back and wrapped his strong arms around her. Mir Ha was shocked by Shah Mir's sudden arrival.

Mir, you scared me. Mir Ba said in a low voice. Mir's life, you don't need to be afraid when I'm with you...

. Your Mir is always there to protect his life. When I'm with you, even warm air can't touch my wife.

You are not just my wife, my first love. Mir Ha, you are dearer to me than my own life, he said, removing Mir Ha's hair from her neck and resting his chin on her shoulder.

Mir Ba was feeling a different sense of security in Shamir's words... Marha... Yes... You believe in me that I can protect you, he said while thinking deeply... Yes... Mir Haji, it won't work.

Tell me in words that you believe in me, that you consider me worthy of protecting my wife...

Yes, I believe that you can protect me because you are a policeman. Shah Mir, who was in deep thought, started to become a policeman. On Marba's innocent answer, Mir started to become a policeman. My life, I am for the world, I am your husband for you. And I want to do my duty as a husband in protecting you...

. I am asking about this belief. I don't understand your big words. Please tell me in simple words what you want to say. Mir Ha seemed to think this question was beyond his intellect...

. Oh, I will go to your brother's upbringing, who raised my wife so well, how far is my wife from worldly affairs? A simple question, my life, has been so different from you. Don't stress your little mind, it will understand itself when the time comes.

شاہ میر واش روم سے باہر آیا ۔ میر با کو کھڑکی کے سامنے بڑے غور سے باہر کی جانب دیکھتے ہوئے ۔۔ وہ مسکرایا کیونکہ میر ہا کے چہرے پر خوشی مسکراہٹ بن کر بکھری ہوئی تھی جس کو دیکھ کر اسے بہت سکون ملا۔۔۔

وہ چلتا ہوا میر ہا کی پشت پر اپنا سینہ رکھتے ہوئے اس کے گرد اپنے مضبوط باہوں کا گھیر ابنا کر کھڑا ہو گیا۔۔ شاہمیر کے یوں اچانک آنے سے میر ہاد بک کر رہ گئی۔

میر آپ نے تو مجھے ڈرا ہی دیا۔ میر بانے مدھم سی آواز میں کہا۔۔ میر کی جان تمہیں میرے ہوتے ہوئے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔

۔ تمہارا میر ہر وقت اپنی جان کی حفاظت کرنے کے لیے موجود ہے۔ میرے ہوتے ہوئے میری بیوی کو گرم ہوا بھی چھو نہیں سکتی۔

 تم صرف میری بیوی نہیں میری پہلی محبت ہو۔ میر ہا تم مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہو وہ کہتے ہوئے میر ہا کے بال گردن سے ہٹا کر اس کے کاندھے پر اپنی ٹھوڑی نکا کر کھڑا ہو گیا۔۔

شامیر کی باتوں میں ایک الگ تحفظ کو مر با محسوس کر رہی تھی ۔۔۔ مرہا۔۔۔ جی۔۔۔ آپ کو مجھ پر یقین ہے کہ میں آپ کی حفاظت کر سکتا ہوں بہت گہری سوچ سوچتے ہوئے بولا۔۔۔ جی۔۔۔ میر ہاجی سے کام نہیں چلے گا۔۔

مجھے لفظوں میں بتاؤ کہ تم مجھ پر یقین کرتی ہو مجھے اس قابل سمجھتی ہو کہ میں اپنی بیوی کی حفاظت کر سکتا ہوں ۔۔۔۔

جی مجھے یقین ہے کہ آپ میری حفاظت کر سکتے ہیں کیونکہ آپ ایک پولیس والے مربا کے معصوم جواب پر شاہ میر جو گہری سوچ میں تھا بننے لگا۔۔۔۔ میری جان پولیس والا میں دنیا کے لیے ہوں تمہارے لیے میں تمہارا شوہر ہوں۔۔ اور تمہاری حفاظت میں ایک شوہر کی طرح کرنا چاہتا ہوں جو مجھ پر فرض ہے۔۔۔

۔ میں اس یقین کے بارے میں پوچھ رہا ہوں۔۔۔ آپ کی اتنی بڑی بڑی باتیں میری سمجھ میں نہیں آتی پلیز آپ سیدھے سیدھے لفظوں میں مجھے بتایا کریں کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔ میر ہا کو یہ سوال اس کے عقل سے بڑا لگ رہا تھا۔۔۔

۔ ہائے صدقے جاؤں تمہارے بھائی کی پرورش پر جس نے میری بیوی کو اتنی اچھی پرورش کو تھی کہ میری بیوی دنیا داری سے کتنی دور ہے۔ ایک عام سا سوال میری جان تمہیں اتنا بڑا الگ رہا ہے۔۔۔ مت زور دو اپنے چھوٹے سے دماغ پر وقت آنے پر خود سمجھ جاؤ گی۔۔۔

م ۔۔ م۔۔ م۔۔ میر اگر میں آپ کو سب بتا دوں گی تو آپ مجھ سے نفرت کرنے لگیں گے وہ روتی ہوئی آواز میں لفظوں کو توڑتے ہوئے بولی۔۔

میر کبھی اپنی جان سے نفرت کر ہی نہیں سکتا، یہ ممکن ہی نہیں ہے۔۔ وہ اس کی آنکھوں پر اپنے لب رکھتے ہوئے اس کی گھنی پلکوں سے ایک ایک آنسو کو بڑی محبت سے چن رہا تھا۔۔۔۔۔ آپ بہت اچھے ہیں۔ میر میں آپ کے لائق نہیں ہوں۔۔۔

۔ اس کا فیصلہ تم مجھے کرنے دو۔۔ اور میر افیصلہ یہ ہے کہ تم سے زیادہ لائق ہم سفر مجھے مل ہی نہیں سکتا تھا۔۔۔ میر آپ میری حقیقت جانیں گے تو اپنا فیصلہ بدل لیں گے۔۔۔ آنسوں سے بھیگی ہوئی آواز میں بے یقینی کے الفاظ لیے ہوئے بولی۔۔۔۔

میر کی جان جب انسان کسی سے کو دل و جان سے چاہتا ہے تو وہاں پر کوئی بھی حقیقت معنی نہیں رکھتی ۔ 

معنی رکھتا ہے تو صرف اس انسان کا ساتھ۔ مجھے تم چاہیے ہو ، تمہاری محبت چاہیے ، تمہارا ساتھ چاہیے، ماضی کی تلخ یادوں سے باہر آجاؤ میر ہا میں تمہارے مجرم کو اپنے ہاتھوں سے سزا دوں گا، مگر تم اس کالے عکس کی پر چھائی ہماری آنے والی خوشیوں پر مت ڈالو۔۔۔۔۔ 

مرہا میں نے زندگی میں ضرور کچھ نیک کام کیا ہو گا جو خدا نے تمہیں میرے نصیب میں لکھ دیا۔۔۔۔ میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ خدا نے مجھے اتنی معصوم اور پاکیزہ بیوی دی۔ میں اپنے رب کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔

۔ اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں کے پیالے میں بھر کر محبت بھری نظریں اس کی چہرے پر مرکوز کیے ہوئے تھا۔

میر میں پاکیزہ نہیں ہوں کا نپتے ہوئے ہونٹوں سے بولی۔۔۔۔ مرہا آج کے بعد تم اپنے بارے میں ایسا کبھی نہیں کہو گی۔ شاہ میر کے کہنے کے انداز میں ایک تڑپ تھی ہیں۔۔۔

۔ میر آپ میرے بارے میں کچھ نہیں جانتے میں کسی کی زندگی میں اس طرح سے شامل نہیں ہونا چاہتی تھی۔ مگر آپ نے مجھے موقع ہی نہیں دیا کہ میں آپ کو کچھ سمجھا یا بتا سکتی۔ 

اور میرے اندر کا بیچ مجھے ہر وقت جنجھوڑے رکھتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اس سچ کو جاننے کا آپ کو پورا حق ہے۔ مگر آپ کو حقیقت بتا کر میں آپ کو خود سے دور نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔

میر ہا کے منہ سے آخری الفاظ سن کر شامیر کے دل کو تسکین ہوئی کہ مرہا اسے کھونے سے ڈرتی ہے۔ میر کو پوری طرح سے ابھی تک تم نے جانا نہیں ہے میری جان۔ میر کبھی بھی تم سے دور نہیں ہو سکتا اس ڈر کو اپنے ذہن سے پوری طرح سے نکاح دو۔۔۔۔

آپ ایک بار بیٹھ کر میری ساری حقیقت جان لیں اس کے بعد آپ کا جو بھی فیصلہ ہو گا مجھے منظور ہے
مرہا تمہیں ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ مجھے تمہارے منہ سے کوئی حقیقت نہیں سننی میں ساری حقیقت سے واقف ہوں ۔ اور اگر پھر بھی تمہارے دل کو مجھے حقیقت بتا کر سکون ملتا ہے تو بتاؤ۔

تمہارا میر سننے کے لیے تیار ہے مگر کوئی بھی حقیقت میرے پیار پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ میرے لیے تم وہی مربار ہو گی جس کو پہلی نظر میں دیکھ کر میرے دل نے قبول کیا، میری آنکھوں نے تمہیں قریب کرنا چاہا، میرے دل نے تمہاری قربت کی تمنا کی۔

 مگر تم اپنی تسکین کے لیے مجھے بتاؤ تا کہ تمہارا دل ہلکا ہو جائے۔ جس ڈر کو تم نے سالوں سے اپنے اندر دبا کے رکھا ہے اس ڈر کو آج پوری طرح سے نکال دو مر ہا۔

 مربا اپنے دل کا درد سنانا شروع ہوئی تو ہچکیوں کے ساتھ روتی ہوئی اس کے گلے سے لگی ایک اپنا سارادکھ سناتی چلی گئی۔ 

اذیت کی قلم سے لکھا ہو اوہ تاریک دن میں جس کو وہ بچپن سے لے کر جوانی تک بھول نہیں سکی تھی۔۔ اس کا سارا معصوم بچپن یوں ہی ڈرتے ہوئے گزر گیا۔

آج بھی اس کی روح کانپ جاتی تھی وہ بھیانک دن یاد کر کے۔۔

وہ تو اس وقت اتنی معصوم تھی کہ شاید کبھی اپنا درد بھی کسی کو بیان نہ کر پاتی کسی کو بتانے کی تو اس میں ہمت نہیں تھی میر با شروع سے ہی شائیں اور سہمی سہمی رہنے والی بچی تھی۔۔۔

اور حادثے نے اس کی شخصیت کو پوری طرح سے ختم کر دیا۔ رومان شاہ نے اس کے اندر اعتماد بھر نے کی جو کوشش کی تھی اس سے کچھ بہتری تو آئی مگر وہ کبھی بھی زیادہ لوگوں سے گھل مل نہیں سکی
M. M. M. M. Mir, if I tell you everything, you will start hating me, she said in a tearful voice, breaking the words.

Mir can never hate her own life, it is not possible. He was picking each tear from her thick eyelashes with great love, placing his lips on her eyes. You are very good. Mir, I am not worthy of you...

You let me decide that. And Mir, the decision is that I could not have found a more worthy companion than you. Mir, if you know my truth, you will change your decision. She spoke with words of uncertainty in a voice soaked with tears.

Mir's life When a person wants someone with all his heart and soul, no reality has any meaning.

Only the company of this person has meaning. I need you, I need your love, I need your company, come out of the bitter memories of the past, Mir, I will punish your culprit with my own hands, but you should not cast this black shadow over our future happiness.

Mir, I must have done some good deed in my life that God has written you in my destiny. How lucky I am that God has given me such an innocent and pure wife. I cannot thank my Lord enough.

. He was cupping her face in the cup of his hands and focusing his loving eyes on her face.

Mir, I am not pure, he said with his lips pursed. . Mir, from today on you will never say such things about yourself. There was a yearning in the way Shah Mir spoke...

. Mir, you do not know anything about me, I did not want to be involved in anyone's life in this way. But you did not give me a chance to explain or tell you anything.

And the heart inside me keeps me in a state of confusion all the time. I think you have every right to know this truth. But by telling you the truth, I did not want to push you away from me...

Hearing the last words from Mir Ha's mouth, Shamir's heart was relieved that Mir Ha was afraid of losing him. Mir Ha has not yet completely known you, my dear. Mir Ha can never be away from you, so completely divorce this fear from your mind...

Sit down once and know my whole truth, after which I will accept whatever decision you make
Marha, you have not yet understood that I do not want to hear any truth from you, I am aware of the whole truth. And if your heart still finds peace by telling me the truth, then tell me.

Your Mir Ha is ready to listen, but no truth can affect my love. For me, you will be the same Marbar whom my heart accepted at first sight, my eyes wanted to bring you closer, my heart longed for your closeness.

But tell me for your own comfort so that your heart becomes lighter. The fear that you have suppressed for years, completely remove it today, my dear.

When Marbara started to tell her the pain of her heart, she cried with sobs and hugged her neck, telling her all her sorrow.

Written with the pen of torture, oh, in the dark day that she had not been able to forget from childhood to youth. Her entire innocent childhood passed in fear like this.

Even today, her soul trembled remembering that terrible day.

She was so innocent at that time that she might never have been able to express her pain to anyone. She did not have the courage to tell anyone. Mirba was a shy and timid child from the beginning...

And the accident completely destroyed her personality. Roman Shah's efforts to instill confidence in her brought some improvement, but she was never able to mingle with many people.۔



CLICK BELOW THE DOWNLOAD LINK TO GET BHEEGI ANKHEIN TERI BY AYAT FATIMA


Download


CLICK BELOW THE MEDIAFIRE DOWNLOAD LINK TO GET DOWNLOADED LINK OF NOVEL


Mediafire Download Link 


Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)