Urdu Novelians was started in February 2021 with the goal to provide free novels to Urdu Readers. It is like a virtual library, where you can browse and read your choice of novels.
Urdu Novelians start a journey for all social media writers to publish their writes in order to test their writing abilities.
Urdu Novelians presents a new age difference based, rude hero based, haveli based and love story based urdu romantic novel.
Sulaghti Mohabbat is also a very unique, Interesting and Entertaining story about rude hero cousin based best urdu novel.
Aiman Raza has written a variety of urdu novels and has large number of fans waiting for new novels.
Aiman Raza novels are published in episodic on every month at various platforms furthermore online released. We have compiled a list of all the best famous urdu novel writers. Just click on the download link below novel will open automatically.
Sulaghti Mohabbat By Aiman Raza
Download
Sneak Peak No: 1
شرم آنی چاہیے تمہیں۔۔۔۔۔
بس لالہ بار بار انہیں مجرم مت کہیے جب انہوں نے جرم کیا ہی نہیں تو کیسا مجرم۔۔۔
سحر بھی زریاب کی گواہی میں بولی آج نہ بولتی تو شاید وہ ہمیشہ ہمیشہ کہ لیے زریاب سے جدا ہو جاتی۔۔۔
او تو اس نے تمہیں بھی کوئی جھوٹی کہانی سنا کر اپنے جال میں پھانس لیا۔مومن نے اس کے پیچھے زریاب کو دیکھتے کہا۔۔۔۔
تم میرے ساتھ چل رہی ہو یا نہیں ,میری ایک بات یاد رکھنا سحر اگر آج تم میرے ساتھ نہ گئی تو خان حویلی کے دروازے تم پر ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیں گے۔۔۔
لالہ پلیز ایسا تو مت کہیں میں آپ دونوں میں سے کسی کو نہیں چھوڑ سکتی ۔۔۔
سحر نے تڑپ کر کہا۔۔۔۔۔
سحر آ رہی ہو یا نہیں۔۔۔مومن دھاڑا۔۔۔
لالہ میری بات۔۔۔۔"ہاں یا نا "
سحر کی بات کاٹ کر چیخا۔۔۔۔
نہیں۔۔۔جواب دیتے ہی وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔
مومن کی آنکھوں میں اسکا جواب سن کر حیرت ابھری پھر بےیقینی۔۔۔
اب سے ہم سمجھیں گے کہ خان حویلی کی دوسری بیٹی بھی مر گئی۔۔۔۔
یہ کہتے ہی مومن نے ایک نفرت بھری نگاہ زریاب پر ڈالی اور تیز رفتار سے گاڑی دوڑاتا نکلتا چلا گیا۔۔۔
جبکہ سحر بے بسی سے مومن کی دھول اڑاتی گاڑی کو جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔۔
زریاب نے فوراً آ کر اسے گلے سے لگایا۔۔۔
Sneak Peak No: 1
مومن نے صنفِ نازک کی آواز پر اس سمت دیکھا تو ایک نازک سی لڑکی کو چادر سے اپنا چہرہ ڈھکا دیکھ وہ چونکا ۔۔۔
آواز کچھ جانی پہچانی تھی۔۔۔
اسنے سر جھٹکا پھر اسنے تمسخرانہ نظروں سے دیکھتے زریاب کا گریبان ایک جھٹکے سے چھوڑا اور معزز رومی کو مولانا کو بلانے کا کہا۔۔۔۔
مولوی کو بلائیے میں نکاح ابھی کروں گا جس نے جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لے۔۔۔
اسکی آنکھوں میں جیت دیکھ زریاب تڑپ کر وفا کی جانب بھاگا۔۔۔وہ کیسے نہ پہچانتا اپنی ماں جائی کو ۔۔۔
اسنے وفا کا رخ پلٹا جس سے وفا کی پیٹھ جرگے کی طرف ہو گئی ۔۔۔۔
وفا یہ تم کیا کر رہی ہو جاؤ یہاں سے میں کسی طور ایسا نہیں ہونے دوں گا میں مرتا مر جاؤں گا مگر تمہیں اس بھٹی میں نہیں جھونکوں گا۔۔۔
اسنے بہتی آنکھوں کو زبردستی صاف کرتے وفا کو دھکیلتے کہا جو ٹس سے مس نا ہوئی۔۔۔
کہا تھا نہ لالہ کے اگر تمہارے لیے جان بھی گروی رکھنی پڑی تو کر گزروں گی کیوں کہ تم دل ہے میرا اگر دل دھڑکے گا تو ہی میں زندہ رہوں گی نہ اور اگر تمہیں کچھ ہوا تو میں تو جیتے جی مر جاؤں گی کیونکہ تم جڑواں ہو میرے اسنے زریاب کا چہرہ دونوں ہاتھوں میں پیار سے تھامتے کہا اور پیاسی نگاہوں سے اسے دیکھتی اپنی آنکھوں کی پیاس بجھانے لگی پتہ نہیں پھر کب اس چہرے کو جی بھر کر دیکھ سکے گی یہ سوچتے ہی اسکے آنسو ٹوٹ کر اسکے چہرے پر بکھرتے چلے گئے۔۔۔۔
"کیا تم بھی ان سب کی طرح مجھے مجرم قرار دے چکی ہو" زریاب نے شکوہ کرتی آنکھوں سے پوچھا تو فوراً نفی میں سر ہلا گئی ۔۔۔۔
جس دن میرا میرے لالے پر سے اعتبار اٹھا اس دن میرا اس دنیا میں آخری دن ہوگا۔ اسنے ایک جزب سے کہا تو وہ اسے دیکھتا رہ گیا۔۔۔
تو پھر کیوں اس ظلم کو سہنے جا رہی ہو میں تم پر ایک کڑی نگاہ برداشت نہیں کر سکتا کجا کہ ظالمانہ سلوک کبھی نہیں۔۔۔
زریاب نے شدت سے نفی کی۔۔۔
جب اسفند کے آنے پر وہ اسکی طرف دیکھنے لگا۔۔۔
Sneak Peak No: 1
وفا کی بات مومن کو کوڑے کی طرح لگی جس پر وہ بلبلا اٹھا اور وفا کو بالوں سے کھینچ کر اپنے مقابل کیا۔۔۔۔
"بہت زبان نہیں چلنے لگی میرے آگے پہلے تو مجھے آپ کہا کرتی تھی اب تم پر آ گئی"۔۔۔
اسکے طنزیہ لہجے پر وہ تمسخرانہ انداز میں مسکرائی۔۔۔۔
"آپ پہلے تمہیں میں اس لیے کہتی تھی کہ تم میری محبت تھے ۔ جس کے لیے احترام واجب تھا۔ مگر اب تم میرے لیے صرف ایک وڈیرے ہو جس کی عزت میری نظر میں دو کوڑی کی بھی نہیں جو اپنی عزت کو عزت نہ دے سکے"
وفا کی بات ختم ہوتے ہی مومن نے اسکے لبوں کو اپنی دسترس میں لیا اور اس پر اپنے غصے کی شدت لوٹانے لگا۔۔۔۔
وفا نے اسے پیچھے کرنا چاہا تو مومن نے اسکے دونوں ہاتھ پیچھے کی طرف موڑ دیے ۔۔۔
وفا تکلیف سے بلبلا اٹھی مگر مومن نے اس پر رحم نا کھایا بلکہ اور اسکی سانسیں تنگ کر دیں۔۔۔۔
وفا کے حواس سن ہو چکے تھے اس سے پہلے کے وہ گرتی مومن پیچھے ہٹا ۔۔۔۔وہ کھانستی ہوئی نیچے بیٹھ گئی اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگی۔۔۔
دوسرے ہاتھ سے ہونٹوں کو رگڑتے خون صاف کیا اور رگڑتی گئی۔۔۔
تاکہ اس بے رحم کا لمس مٹا سکے۔۔۔
"ہنہ میرا لمس مٹانے کی کوشش اچھی تھی لیکن تب کیا کرو گی جب تمہاری مرضی کے خلاف تمہاری روح میں سرایت کروں گا آئی ایم ڈیم شیور تڑپو گی تم"
اسکی مسکراہٹ سے اس وقت وفا کو کراہیت محسوس ہوئی۔۔۔۔
"یو نو واٹ مومن تم سے محبت کرنا میری زندگی کی سب سے بڑی بھول تھی مجھے شرم محسوس ہوتی ہے کہ میں نے تم جیسے پتھر دل سے محبت کی جو محبت کے م سے بھی واقف نہیں جو سمجھتا ہے بستر پر اچھے ہونے سے وہ عورت کو اپنا غلام بنا لے گا ۔ بٹ یو آر ہائلی مسٹیکن مرد وہ نہیں جو بستر پر اچھا ہو مرد وہ ہے جو اپنی عورت کو تحفظ فراہم کرے جو تم مجھے نہ کر سکے"
مومن کو وفا کی باتوں نے سر تا پیر جھلسا دیا تھا اسنے مومن کو اسکا ایسا رخ دکھایا تھا جس میں اسکی شکل نہایت کراہیت آمیز تھی۔۔۔۔جو مومن برداشت نہ کر سکا ۔۔۔
اسنے کمرے سے باہر جاتی وفا کو کمر سے پکڑ کر اندر کھینچا اور کمرہ لاک کرتے اسے بیڈ پر پٹخا۔۔۔
اور اپنے بٹن کھولنے لگا۔۔۔۔اسنے جانے انجانے میں مومن کی مردانگی کو چیلنج کر دیا تھا۔۔۔اور وہ انا کا مارا شخص اب اپنی محبت کو بری طرح روندھنے کا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔
وفا اسکے ارادے دیکھ ڈر گئی ۔ وہ جیسے ہی بیڈ سے اٹھنے لگی مومن نے اسکے دونوں ہاتھوں کو بیڈ سے لگا کر اس پر تشدد شروع کیا۔۔۔۔
"کہاں جا رہی تھی , ابھی تو تمہیں پوری رات اپنی کہی ہوئی باتوں پر پچھتانا ہے, اب تمہیں پتا چلے گا کہ میں اصل مرد ہوں یا نہیں"
وفا بری طرح بلکنے لگی تھی۔۔۔
"ایسا مت کرو مومن میری محبت کو دفن مت کرو , میں مر جاؤں گی, میری محبت کی اتنی بڑی سزا مت دو مجھے کہ دوبارہ تمہیں اس نگاہ سے نہ دیکھ پاؤں"
" نا نا نا ڈارلنگ اب تو میں تم پر ایسی مہر لگاؤں گا کہ تم میرے علاوہ کسی کو سوچو گی بھی نہیں دیکھنا تو دور کی بات ہے"
مومن نے اسکو بری طرح جگہ جگہ سے نوچتے ہوئے کہا۔۔۔۔
وہ جنونیت میں اس پر ظلم ڈھاتے ہوئے بھی یہ چاہتا تھا کہ وفا صرف اس سے محبت کرے اسے چاہے اس بات سے انجان اسکا یہ فعل وفا کے دل سے اسکی محبت ختم کر دے گا۔۔۔
وفا کی مزاحمت کرتے ہاتھ بے جان ہوتے جا رہے تھے ۔ جسم کا پور پور زخمی ہو چکا تھا۔
"خدارا مومن رک جاؤ میری محبت مر جائے گی"
اسکی کانپتی ہوئی سرگوشی پر مومن ایک لمحے کو رکا لیکن پھر کان بند کیے مکمل مدہوش ہوتا چلا گیا اور وفا کو اپنی جنونیت دکھانے لگا۔۔۔
صبح کے پانچ بجے اسنے وفا کی جان بخشی کی اور اسکے کان میں سرگوشی کی۔۔۔۔
اگر کبھی نفس کے ہاتھوں مجبور ہو ڈارلنگ تو کہیں باہر منہ مارنے کی بجائے میرے کمرے میں آ جانا میں سمجھ جاؤں گا اور تمہیں تمہاے حق سے نوازوں گا آخر کار محبت ہو تم میری"
یہ کہتے ہوئے وہ اس پر سے ہٹا وفا نے نیم بےہوشی میں اسکے یہ الفاظ سنے اور پھر وہ ہوش و خرد سے بے گانہ ہوتی چلی گئی۔۔۔۔
مومن اس بات سے انجان مزے کی نیند لوٹنے لگا کہ اسنے وفا کی محبت پر کاری ضرب لگائی ہے ۔
جس سے وفا کی محبت اپنی موت آپ مر گئی تھی۔ اب جو بچا تھا وہ خالی جسم تھا بغیر کسی احساسات کہ یا شاید اب جان باقی ہی نہ رہی تھی اسکے وجود میں یہ تو سورج نکلنے پر پتا چلنا تھا۔۔۔۔
صبح سب ملازموں کو کام کرتا دیکھ عصمت بیگم کی ماتھے پر تیوری چڑھی۔۔۔
"ارے یہ کمبخت ونی کہاں گئی سورج سر پر ہے اور اس مہارانی کی نیندیں نہیں پوری ہو رہیں , ہماری نیندیں اڑا کر یہ کمبخت اپنی نیندیں پوری کر رہی ہے"
ان کے چلانے پر سب ہی انکی طرف متوجہ ہوئے۔۔۔
اے نوری جا جا کر اس بلا کو لے کر آ۔۔۔ نائلہ بیگم پھنکاریں۔۔۔
بی بی جی وہ تو رات سے مومن صاحب کے کمرے میں ہیں۔۔۔۔
"کیا کیا کیا یہ میرے گناہ گار کان کیا سن رہے ہیں دیکھ رہی ہیں بھابی آپ کیسے اس کم زات نے ہمارے بیٹے پر بھی جادو کر دیا آپ کے منع کرنے کے با وجود وہ لڑکی مومن کے کمرے میں گئی۔۔۔
نائلہ بیگم نے اپنی نند شہناز بیگم کو دیکھتے سینہ پیٹتے کہا۔۔۔۔
شہناز بیگم کا چہرہ غصے سے بھر گیا۔۔۔۔
جاؤ نوری فوراً اس لڑکی کو بلا کر لاؤ۔۔۔شہناز بیگم نے غصے سے کہا تو وہ سر پر پاؤں رکھ کر بھاگی۔۔۔۔
آج آ جائے صحیح یہ دیکھنا میں کیسے اسکی چمڑی ادھیڑتی۔۔۔۔