Urdu Novelians was started in February 2021 with the goal to provide free novels to Urdu Readers. It is like a virtual library, where you can browse and read your choice of novels.
Urdu Novelians start a journey for all social media writers to publish their writes in order to test their writing abilities.
Urdu Novelians presents a new age difference based, rude hero based, haveli based and love story based urdu romantic novel.
Aakhri Baazi is also a very unique, Interesting and Entertaining story about rude hero cousin based best urdu novel.
Hadiya Mughal has written a variety of urdu novels and has large number of fans waiting for new novels.
Hadiya Mughal novels are published in episodic on every month at various platforms furthermore online released. We have compiled a list of all the best famous urdu novel writers. Just click on the download link below novel will open automatically.
Aakhri Baazi was her first novel from which she gain huge popularity. Her first project which give so much success and give her identity in Novel World
Novel Name Aakhri baazi
Writer
Hadiya Mughal
Category
Second Marriage Based Novel
Urdu Novelians start a journey for all social media writers to publish their writes in order to test their writing abilities.
Urdu Novelians presents a new age difference based, rude hero based, haveli based and love story based urdu romantic novel.
Aakhri Baazi is also a very unique, Interesting and Entertaining story about rude hero cousin based best urdu novel.
Hadiya Mughal has written a variety of urdu novels and has large number of fans waiting for new novels.
Hadiya Mughal novels are published in episodic on every month at various platforms furthermore online released. We have compiled a list of all the best famous urdu novel writers. Just click on the download link below novel will open automatically.
Aakhri Baazi was her first novel from which she gain huge popularity. Her first project which give so much success and give her identity in Novel World
Most Attractive Sneak Peak Of Aakhri Baazi By Hadiya Mughal
تم!! تم یہاں کیا کررہے ہو؟؟ اور اندر کیسے آگئے۔عرش عالم کی رگیں تنی
تھیں۔سامنے مجتبی شاہ کے ساتھ گاؤں کے معزز لوگ بھی موجود تھے۔تبھی وہ شان سے
مردان خانے میں بیٹھے تھے۔
"اپنی ہونے والی بیوی لینے آیا
ہوں"۔مونچھوں کو تاؤ دیتا وہ شان سے بولا کہ عرش عالم نے مٹھیاں بھینچیں۔
"بکواس بند کرو۔میری بہن کے بارے میں
بکواس کی تو تم زندہ نہیں بچ پاؤ گے"۔
"رک جاؤ عرش عالم۔اسے بات مکمل کرنے
دو۔پھر ہی کوئی انتہائی قدم اٹھانا"۔
مجتبی شاہ کے گاؤں کے سرپنج نے دوٹوک انداز میں کہہ کر عرش کو خاموش
کروایا تھا۔
"یہاں میری بیٹی کی ذات کو موضوع
ٹھہرایا جارہا ہے تو میری بیٹا خاموش کیسے رہ سکتا ہے؟"۔رفاقت چوہدری۔!!
عالم صاحب بھی ضبط سے بولے تھے۔دل تو چاہ رہا تھا کہ سامنے موجود شخص
کا گلا دبا دے جو انہیں مات پرمات دے رہا تھا۔
"چوہدری صاحب میں نے عزت سے رشتہ
بھیجاتھا لیکن انہوں نے انکار کرکے میری عزت نفس مجروح کی ہے"۔
مجتبی شاہ نے ایک اور پتہ پھینکا جو سیدھا نشانہ پر لگا۔
"بکواس بند کرو۔جھوٹ بول رہے ہو"۔
عرش عالم یکدم اٹھ کر اس کا گریبان تھام گیا۔
عرش چھوڑو اسے۔!! بابا سائیں بھی یکدم آگے آئے۔
"بابا یہ کمینہ گھٹیا شخص بکواس پر
بکواس کررہا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں میں چپ کرکے بیٹھوں۔عرش عالم اتنا کمزور نہیں
کہ ایک عام شخص کی بکواس کو چپ چاپ برداشت کرلے"۔
اس کو جھٹکا دیتا وہ قدرے سختی سے بولا کہ وہاں موجود تما شخصیات اس
کا غیض و غضب دیکھ کررہ گئے۔
"یہ آواز سنیں۔!! اس کی بہن نے مجھے خود
نکاح کے لیے کہا تھا۔میں تبھی یہاں آیا تھا"۔
یکدم وہ موبائل نکال۔کر ریکارڈنگ آن کرگیا۔
کمرے میں گویا سکوت چھایا تھا۔اور الفت کی آواز واضح گونجی۔جس میں
واضح وہ نکاح کا اقرارکررہی تھی۔
یہ جھوٹ بول رہا ہے سالے!! میں تجھے چھوڑوں گا نہیں"
مجتبی شاہ کو وہ کرسی سے اٹھا کر نیچے دھکا دیتا
غرایا۔
"تم میرے ساتھ یہ سلوک نہیں کرسکتے۔جواب
دینا مجھے بھی آتا ہے لیکن میں محض لحاظ کررہا ہوں"۔
یکدم اٹھ کر وہ دھاڑا تھا کہ عرش عالم کا مزید خون کھولا۔
"تجھ جیسا شخص لحاظ نہیں کرسکتا۔تو ایک
جھوٹا دغا باز آدمی ہے "۔
"اگر میں جھوٹا ہوں تو تو کونسا سچا
ہے۔میری بہن کو ورغلا کر تو نے زبردستی اس کا نکاح کروایا"۔
ایک گاؤں کے عزت دار شخص کو پھر یہ بھی زیب نہیں دیتا"
۔جواباً وار کرتا وہ شخص آج انتقام کی شاید
آخری حد پر تھاجس میں وہ اپنی گھر کی عزت کو بھی کھینچ لایا تھا۔
"کچھ شرم کرو۔مجتبی شاہ!!۔وہ تمہاری بہن
ہے۔جس کے بارے میں بکواس کررہے ہو"۔
"میری بہن کی وجہ سے ہی تو آج یہ حالات
ممکن ہوۓ کہ تم اور میں ایک دوسرے کے مقابل آۓ ہیں۔تم نہ میری بہن کی زندگی خراب
کرتے نہ یہ سب ہوتا"۔جواب دوبدو دیتا وہ چہرے پر تمسخر سجاگیا ۔
جھوٹے شخص!! کیا بکواس کررہے ہو۔تمہاری بہن۔۔"یکلخت اس نے لب
بھینچ کر خود کو مزید کچھ کہنے سے روکا تھا۔چاہ کر بھی وہ اپنی زبان سے کسی بہن کی
ذات کو سرعام نہیں اچھال سکتا تھا۔
"عرش خان آپ تو بہت عزت دار بنتے تھے
لیکن آپ کی بہن کی خواہش کو آپ کیا کہنا چاہیں گے"۔
رفاقت چوہدری دوبارہ بولا تھا۔
"یہاں مجتبی شاہ کی عزت کا سوال ہے۔اگر
تم اس کی بہن کو ورغلا سکتے ہو تو کیا تمہاری بہن یہ کام نہیں کرسکتی"۔
چوہدری صاحب !!زبان کو قابو میں رکھیں گے تو بہتر رہے گا"۔عالم
صاحب یکدم غیض و غضب کا شکار ہوۓ ۔
"یہ وقت زبان قابو رکھنے کا نہیں
ہے۔ہمارے گاؤں کے سردار ہی غلط فیصلے کریں گے تو پھر باقی لوگوں سے ہم کیا امید
رکھیں؟"۔
میری بہن کا اس معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔اس غلیظ شخص نے بکواس
کی میری بہن کو اغواہ کیا تھا۔اسے ڈرا دھمکا کر اس نے چال چلی تھی۔
اور تم نے میری بہن سے نکاح کیا اس کا کیا؟؟ شادی شدہ ہونے کے باوجود
تم نے میری بہن پر نظر رکھی۔
مجتبی شاہ نے رزیل پن کی انتہا کی تھی۔
"جھوٹے شخص کیا بکواس کررہا ہے کیا تو
نہیں جانتا کہ نکاح کس کا ہوا ہے؟"۔
عرش عالم کے ضبط کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا۔پے درپے اس نے گھونسے اس
کے منہ پر مارے۔
رک جائیں بھائی!! یکلخت پیچھے مڑ کر سب نے دیکھا تھا کیونکہ مردان
خانے میں کسی لڑکی کا آنا ناممکن سا تھا۔اور جس کی کسی نے امید بھی نہیں کی تھی
وہی آئی تھی۔
سب کی نظریں دروازے پر اٹھیں۔عرش کا پیمانہ مزید لبریز ہوا
الفت!! عرش عالم یکدم دھاڑا ،کہ ایک منٹ کے لیےاس کے قدم بھی لرزے
تھے۔لیکن ہمت جمع کرتی وہ آگے بڑھی کہ عالم صاحب بھی یکلخت کھـڑے ہوئے۔
سیاہ چادرمیں لپٹی وہ عین عرش عالم کے مقابل کھڑی ہوئی۔
بھائی !! میں ان سے نکاح کرنے کو تیار ہوں۔ہال کی خاموشی کو الفت کی آواز نے توڑا کہ عالم صاحب نے بے
ساختہ سہارا لے کر خود کو گرنے سے بچایا۔
کیابول رہی ہو؟ اور آپ یہاں کیوں آئی ہیں۔آپ یہاں سے جاؤ الفت!!۔یہ
جگہ آپ کے لیے نہیں ہیں۔اور نہ ہی اس میں آپ کا فیصلہ اہم ہے"۔
عرش نے اب بھی تحمل کا مظاہرہ کیا۔حیران تو وہ تھا ہی لیکن چاہ کر بھی
وہ بدتمیزی نہیں کرپایا۔
حیران تو مجتبی شاہ بھی تھا کہ وہ لڑکی ایسے کیسے مان گئی۔
بھائی یہ میری زندگی کا فیصلہ ہے۔اور اسے مجھے کرنے کا حق ہے۔میں
جانتی ہوں آپ نے ہمیشہ مجھے اختیار دیا ہے۔تو اب بھی آپ میری بات مانیں
گے"۔لہجے کی مضبوطی نے عرش کو چونکایا۔
"الفت آپ کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔یہ عام
فیصلہ نہیں آپ کی زندگی کا فیصلہ ہے۔اور آپ یہاں آئی کیوں کس نے آپ کو مردان خان
کی حدود میں داخل ہونے کو کہا تھا"۔
عالم صاحب کی آواز پر وہ یکلخت کانپی لیکن آج اسے مضبوط بننا تھا۔آج
آر یا پار فیصلہ ہوکر رہنا تھا۔
بابا سائیں مجھے حق اسلام یعنی میرے دین نے دیا ہے"۔دوٹوک انداز میں کہتی وہ گویا
وہاں سب کو چونکا گئی۔
"الفت ابھی کے ابھی یہاں سے جائیں ورنہ
ہمارا ہاتھ اٹھ جاۓ گا"۔عالم صاحب نے بازو سے جکڑ کر اسے دروازے کی جانب
دھکیلا۔
لیکن اس سے پہلے ہی عرش اسے سنبھال گیا۔
بابا میں بات کرتا ہوں۔عرش نے آنکھوں سے تنبیہہ کی۔
الفت کو لے کر وہ مردان خانے سے نکلا اور دوسرے روم کی جانب بڑھا۔
اس کے ساتھ چلتی وہ دل ہی دل میں اپنے رب سے دعا گو تھی۔
"یہ کیا حرکت تھی۔؟؟ جانتی ہو آپ نے
ایسا کرکے مجھے میری ہی نظروں میں گرادیا ہے۔میری بہن یعنی "عرش عالم خان" کی بہن ایک جاہل شخص سے نکاح کی
خواہش مند ہے۔کیا ہوگیا ہے الفت؟؟ یہ اتنا غلط فیصلہ آپ نے کیسے کرلیا؟"
پیشانی کو مسلتا وہ بے بسی کی اتہاہ گہرائیوں پر تھا۔
الفت اگر آج وہاں نہ آتی تو آج وہ مجتبی شاہ کو مات دے چکا ہوتا۔لیکن
ناجانے وہ کیوں اور کیسے آئی تھی؟۔
بھائی!!" میں ان سے محبت کرتی ہوں"۔مٹھیاں بھینچتی وہ بنا
نظراٹھاۓ بولی کہ عرش عالم ہل کر رہ گیا۔
الفت!! یکدم عرش کا ہاتھ اٹھا تھا لیکن وہ مارنے سے پہلے ہی ہوا میں
ہاتھ کو روک کر لب بھینچ گیا۔
کیا کہہ رہی ہو۔آپ ہوش میں ہو۔وہ آپ کا مجرم ہے۔اس نے آپ کو اغوا کیا
اور آپ کہہ رہی ہیں کہ آپ اس سے۔۔۔۔ادھوری بات چھوڑتا وہ محض سرجھٹک کر رہ گیا۔۔
ایک بھائی کے لیے اس سے زیادہ شرم کا مقام اور کچھ نہیں تھا کہ اس کی
بہن خود اپنی محبت کا اقرار بھائی کے سامنے کررہی تھی۔
"جانتی ہو شخص آوارہ ہے۔بدزبان ہے۔اور
تم اس شخص سے۔کیا ہوکیا گیا ہے تمہیں؟۔ ایسا سوچ بھی کیسے لیا" ؟؟
"کم ازکم بھائی وہ شرابی جواری یا زانی
نہیں ہے۔جانتے ہیں آپ اس نے مجھے اغوا تو کیا لیکن ہاتھ تک نہیں لگایا۔اور مجھ
جیسی اغواشدہ لڑکی کو اگر کوئی اپنا سکتا ہے تو وہی شخص ہے۔جس نے یہ غلط فعل انجام
دیا۔اور یہ اس کے کیے کی سزا ہے"۔
"الفت آپ پاگل ہوچکی ہو۔آپ کو اس سے
محبت نہیں ہے۔آپ اپنے اغواہ ہونے کی وجہ سے یہ قدم اٹھارہی ہیں۔
کیا آپ کو اپنے بھائی پر بھروسہ نہیں تھا۔؟؟ جو آپ نے یہ سوچ لیا کہ
اغواہ شدہ لڑکی کو کون اپنائے گا۔
آپ کی پڑھائی تو پھر سب بھاڑ میں گئی جو آپ نے بھی ایک کم پڑھی لکھی
لڑکی کی طرح عام سوچیں پال لی۔مجھے افسوس ہورہا ہے الفت کہ آپ عرش اور ابہام عالم
کی بہن ہو کر آپ ایسا دقیانوسی سوچ رہی ہو۔
ٹھیک ہے۔اگر آپ کی پسند یہی گھٹیا شخص ہے تو مجھے آپ کی پسند پر کوئی
اعتراض کرنے کا حق نہیں ہے"۔
ؑعرش عالم
بولنے پر آیا تو بولتا چلا گیا۔
"بھائی آپ کو لگتا ہے الفت عالم اتنی
کمزور ہے۔کہ ایک زرا سی قید پر ہار جاۓ گی۔آپ کو سچائی جاننا ہے ناں تو میں بتاتی
ہوں"۔
الفت یکدم آنسو رگڑ کر عرش کی جانب متوجہ ہوئی جو یکدم کایا پلٹ پر
حیران تھا۔
"ہر لڑکی کمزور نہیں ہوتی ۔اور جس کے
عرش اورابہام جیسے بھائی ہوں۔ان کی بہن کمزور یہ تو ناممکن سی بات ہے۔اس شخص نے
سمجھ لیا تھا کہ وہ مجھے اغواہ کرلے گا تو میں ڈرجاؤں گی۔ہاں بھائی میں ڈری تھی
۔جب اغواہ ہوئی لیکن جب آپ مجھے وہاں بچانے آئے اور میرا یقین کیا تو مجھے لگا میں
مضبوط ہوں۔میرا بھائی جب مجھ پر یقین کرسکتا ہے تو پھر مجھے بھی کسی کی پرواہ نہیں ہے۔وہ شخص بازی پر
بازی کھیل رہا ہے۔عزت کو سرعام نیلام کرنے کی کوشش کررہا ہےتو اس کی کوشش کو اب
میں ناکام بناؤں گی اس کی عزت بن کر اسے باور کرواؤں گی کہ ہر بار جیت مرد کی نہیں
ہوتی۔ایک بار مجھے اس کی عزت بن جانے دیں پھر وہ شخص سب اپنے منہ سے اقرار کرے
گا۔کہ کون صحیح کون غلط ہے؟۔آج وہ جو چال چل کر آیا ہے۔اسی پر الٹی ہوگی۔
بےعزتی کی وجہ جب عزت بن جاۓ ناں تو ہر شخص تلملاتا ہے۔وہ بھی تڑپے
گا۔اور اسے تڑپانے والی عالم خان کی بیٹی اور عرش ابہام کی بہن ہوگی"۔
اور وہ جو باتیں تھی محبت کی ؟؟ عرش اب بھی الجھا تھا۔
"کیونکہ اس شخص کا خاص آدمی باہر ہی موجود تھا۔اس لیے کہا
"الفت کی سرگوشی پر
عرش کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں۔یکلخت اس نے دروازے کی جانب دیکھا۔لیکن
وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔
"اب مزید کچھ مت بولیے گا بھائی کیونکہ
وہ شخص دوبارہ آۓ گا۔مجھ پر یقین رکھیں۔آپ کی بہن ڈاکٹر الفت ضرور کہلاۓ
گی"۔آنکھوں ہی آنکھوں میں عرش عالم کو تسلی دیتی وہ ہاتھ تھام گئی۔
اور یہ تسلی گویا عرش عالم کی ساری تندہی ساری بےچینی لے گئی۔