"Put your hand forward." Sitting on the couch with him, he said in a cold tone. Hor immediately followed his words and put his hands forward.
Ahal held her hand which was colder than necessary. First, he gently applied the cream again on his hand, which would have come off while washing the dishes.
When the cream is applied. So Yoonhi held his hand and then kissed it close to his lips.
Hur opened his eyes. The eyes went straight to him who was looking at him caressing his wrist. There was no longer the hardness in his eyes that had scared him. They were really sorry. Which surprised him.
"You know, don't you? That your wounds. Your tears. They hurt me. That's why you are punishing me through them now." He was talking in a lost manner, looking at her with wide open eyes.
While he did not understand his body flip.
"I will forgive you." Looking into his eyes, he asked with great confidence.
Hur remembered his previous behavior. Tears started flowing again. He shook his head while crying.
Ahal stepped forward and applied it to himself. Now his tears were soaking his shirt.
"Hur, my disbelief of my own made me sad. And the broken ones hurt themselves. They hurt others too. But now that's it. It's enough. Now I'm tired. I am trying to prove myself innocent. I just want to rest now. I rested on his head a little. As if he was speaking his heart. Hur rested his head on his chest silently. She was listening to this. She let him speak. So that what was inside him would come out. Otherwise, it would become poison.
"You know. You were the only one. I didn't give any cleaning, nor did you ask for any cleaning. In fact, you supported me. Then when I lost to everyone. Then you supported me. Diya. As I had disbelieved." Hoor quickly raised his head and placed his delicate finger on her lips as if to prevent her from speaking further.
He smiled hurt at this action.
"Why are you so good?" He asked helplessly, removing his finger from his lips.
"Because I..." He was silent for a moment and looked at her. Then she smiled a little.
"Because I am Mrs. Ahl." And Ahl. He kept looking at the face of this girl sitting in front of him. Didn't he do anything? Still, he forgave her without complaining.
"No. Wrong, you are not eligible, Mrs." And when Hurr became unknown to him, he was very upset. She wanted to run away from there, Pul Ahal caught her by the arms and held her in front of him. And looked into his eyes.
"Mrs. You are not qualified. You are indeed qualified." Took
"Umm note bed." He looked at her with deep eyes after backing away from her. His face turned red in a minute.
"You don't have to cry any more." He looked at her with deep eyes while holding her face with thori.
And she will be red from the earlobe knowing the meaning of his words.
"It won't work like this. Jan-i-Ahl." To protect himself from his eyes, Hor hid his face in his chest. At which he laughed openly. Hur's lips also had a shy smile.
" ہاتھ آگے کرو ۔۔۔ " اس کے ساتھ صوفے پر بیٹھ کر اس نے سرد لہجے میں کہا ۔۔ حور نے فورا اس کی بات پر عمل کرتے ہوے ہاتھ آگے کیے ۔۔
آہل نے اس کا ہاتھ پکڑا جو ضرورت سے زیادہ ٹھنڈا تھا ۔۔ پہلے نرمی سے اس کے ہاتھ پر دوبارہ کریم لگائی جو برتن دھونے کے دوران اتر گی تھی ۔۔
جب کریم لگادی ۔۔ تو یونہی اس کے ہاتھ کو پکڑا پھر ہونٹوں کے قریب کر کے اس ہاتھ پر بوسہ دیا ۔۔۔
حور نے ترپ کر آنکھیں کھولیں ۔۔۔ نظریں سیدھے اس پر گیے جو اس کی کلائی کو سہلاتے اسی کو دیکھ رہا تھا ۔۔ اس کی آنکھوں میں اب سختی نہیں تھی جس سے اسے خوف آتا تھا ۔۔ بلکل ان میں تو پشمانی تھی ۔۔۔ جو اسے حیران کر رہی تھی ۔۔
" تمہیں پتا لگ گیا ہے نا ۔۔ کہ تمہارے زخم ۔۔ تمہارے آنسو ۔۔ مجھے تکلیف دیتے ہیں ۔۔اسے لیے اب ان کے ذریعے تم مجھے سزا دے رہی ہو ۔۔ " اس کے آنسو اپنی انگلیوں سے سمیٹتے ہوے ۔۔۔ وہ ہاری ہوے انداز میں اس کی حیرت سے پوری کھلی آنکھوں میں دیکھتے ہوے بول رہا تھا ۔۔۔
جبکہ اسے اس کایا پلٹ کی سمجھ نہیں آرہی تھی ۔۔۔
" معاف کروں گی ۔۔۔ " اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے اس نے بڑے مان سے پوچھا تھا ۔۔۔
حور اس کا پیچھلا رویہ یاد آیا ۔۔۔ آنسو ایک بار پھر نکلنے شروع ہوگے تھے ۔۔ اس نے روتے ہوے نہ میں سر ہلایا ۔۔۔
آہل نے آگے ہوکر اسے خود سے لگایا ۔۔ اب اس کے آنسو اس کی شرٹ کو بھیگو رہے تھے ۔۔
" حور مجھے میرے اپنوں کی بے اعتنائی نے مجھے تور دیا تھا ۔۔ اور ٹوٹے ہوے خود تو زخمی ہوتے ہیں ۔۔ دوسروں کو بھی کر دیتے ہیں ۔۔۔ لیکن اب بس ۔۔۔ اب بہت ہوگیا ۔۔۔ اب میں تھک گیا ۔۔ ہوں خود بے قصور ثابت کرنے کی کوشش میں ۔۔ بس اب میں آرام کرنا چاہتا ۔۔۔ اس کے سر پر تھوڑی ٹکاے ۔۔ جیسے اپنے دل کی بات کہہ رہا تھا ۔۔ حور بھی خاموشی سے اس کے سینے پر سر ٹکاے اس بات سن رہی تھی ۔۔ اس نے اسے بولنے دیا ۔۔ تاکہ اس کے اندر جو ہے وہ نکل جاے ۔۔ ورنہ وہ زہر بن جاے گا ۔۔
" تمہیں پتا ۔۔۔ تم وہ واحد تھی ۔۔ جسے نہ میں نے کوئی صفائی دی نہ تم نے کوئی صفائی مانگی ۔۔ بلکل تم نے میرا ساتھ دیا ۔۔ تب جب میں سب سے ہار گیا تھا ۔۔ تب تم نے میرا ساتھ دیا ۔۔ جیسے میں نے بے اعتبار کیا تھا ۔۔۔ " حور جلدی سر اٹھا کر اس کے ہونٹوں پر اپنی نازک انگلی رکھ کر جیسے اس مزید بولنے سے روکا تھا ۔۔
اس کی اس حرکت پر وہ زخمی سے مسکرایا تھا ۔۔۔
" تم اتنی اچھی کیوں ہو ۔۔۔۔ " اس کی انگلی کو اپنے ہونٹ سے ہٹا کر بےبس انداز میں پوچھا ۔۔
"کیونکہ میں ۔۔۔ " ایک پل وہ خاموش ہوے اور اسے دیکھا ۔۔ پھر ہلکا سا مسکرائی ۔۔۔
" کیونکہ میں مسسز آہل ہوں۔۔۔ " اور آہل ۔۔ وہ تو اپنے سامنے بیٹھی اس لڑکی کا ظرف دیکھتا رہ گیا ۔۔ کیا کچھ نہیں کیا اس نے ۔۔ پھر بھی بغیر کوئی شکوہ شکایت کیے اس نے اس معاف کر دیا ۔۔
" نہیں ۔۔۔ غلط تم مسسز آہل نہیں ہو ۔۔ " یکدم وہ اسے دور ہو کر کھڑا ہوا ۔۔ اور حور اس کے ایک دم انجان بنے پر ترپ ہی تو اٹھی تھی ۔۔ وہ بھاگ کر وہاں سے جانا چاہتی تھی اسے پل آہل نے اسے بازوں سے پکڑ کر اپنے سامنے کیا ۔۔۔ اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی ۔۔
" تم مسسز آہل نہیں ہو ۔۔۔۔۔ بلکل تم جانِ آہل ہو ۔۔۔ " وقفے کے بعد بول کر اس نے اسے دیکھا جس کی آنکھوں سے ایک آنسو گرا تھا جسے اس نے بے مول ہونے نہیں دیا بلکل اپنے ہونٹ سے چن لیا ۔۔۔
" امم نوٹ بیڈ ۔۔۔ " اس سے زرہ پیچھے ہوکر اس نے گہری نظروں سے اسے دیکھا ۔۔ جس کا چہرہ اس کی حرکت پر منٹ میں سرخ ہوا تھا ۔۔
" تمہیں اور نہیں رونا ۔۔۔ " اس کا چہرہ تھوری سے پکڑ کر اوپر کرتے ہوے اس نے گہری نظروں سے اسے دیکھا ۔۔
اور وہ تو اس کی بات کا مطلب جان کر کان کی لو تک سرخ ہوگی ۔۔۔
" ایسے نہیں چلے گا ۔۔۔ جانِ آہل ۔۔۔ " خود کو اس کی نظروں سے بچانے کے لیے حور نے اسی کے سینے میں منہ چھپا لیا ۔۔ جس پر وہ کھل کر ہنسا تھا ۔۔۔ حور کے ہونٹوں پر بھی شرمیلی سے مسکراہٹ آئی تھی ۔۔۔