And she became still there.. her heart as if someone had taken it in her fist... even after so many days... she was standing there... gum sim si.. white long dress, white dupatta and disheveled hair. Come on, that withered face... that innocent girl... how crazy... how cute...
Meher looked at him and his empty eyes filled with innumerable lights... He smiled spontaneously...
Ameer Hamad's eyes became scarred after seeing the brightness of his eyes.
He pursed his lips... and couldn't even smile at her...
But Meher... when did she care... she had seen them after a long time... and she was becoming uncontrollably happy just seeing them... as if she got the happiness of both worlds. I am...
She made a cup of tea and took it to them... They opened the door... Meher moved the cup towards them... They took one look at the innocent smile on Meher's face and said nothing. He grabbed the door and closed it.
Meher heated the food and placed it on the kitchen table and stood outside near the pillar.
But today...
She didn't come out after eating....she stood there...alone....
It was cold.. it was foggy... and scary in front.. there were tall and dark trees like some devil... the sky was black... there was no light... but he was not afraid...
He was not afraid of them all…
She was afraid that if Amir Hamad does not come even today..... how will she be able to save herself from breaking down...?
And he.. didn't come... time passed by... the cold grew... darkness and fog too... his fear and horror too... but.. he didn't come...
====
I don't know what time of night it was... Amir Hamad's eyes opened with a strange feeling... He was in a warm... dark room... in his bed... but why this anxiety? ..
He opened the door of the room and came out with a blanket on his shoulders... The cold air hit his being....
He stopped for a moment.
He came down...and went out...steps helplessly towards the outer porch...and suddenly...
He became a statue... His feet turned to ice...
She was in front... sitting on one of the descending steps... head bowed... with disheveled hair...
She was also crumbling herself maybe.... she was hurting herself sitting in this snowy weather...
Ameer Hammad rushed towards him...descending the stairs in moments...in front of him..sitting on his paws at his feet....
"Seal…" called her anxiously… she slowly raised her head….
A face full of tears... red eyes... in which there were countless complaints... there was the agony of broken hopes... something happened to Amir Hamad's heart...
She looked at him with tearful eyes.
"Seal...!!" My heart was hurting seeing this condition of this girl... "Mahar...! Why are you sitting here... like this... at this time..."
"I sit here every day... every day.. how many hours..." she said with a strange sadness...
She will be silent... Nothing will be said to her.... A few moments will pass in silence....
Tears fell from his eyes...
Amir Hamad saw her blue lips and shivering body from the cold...
"I used to make tea everyday... it would get cold... bitter... I would make it again..."
Now she was talking while looking at her hands in her lap... biting her lips...
The cold air was blowing around.
His black hair would touch his face... hide it... and Amir Hamad would be eager to see his face...
"And the food..." His voice became hoarse.
"Every day she would put it on the table... then she would pick it up like that..."
A trembling voice... Amir Hamad's heart was filled with sorrow...
"When do habits end..." He looked at them with plaintive eyes...
"Waiting is so painful..." she sobbed.
"Seal...!" They called him... Meher raised his head and looked at them...
"Mehar... your tears hurt me..." He was talking after seeing Meher for the first time... looking into her eyes... Meher's tears stopped immediately....
"No cry Maher... It hurts me to see you cry..."
He stretched out his hand and gently wiped his face with his fingertips...
Meher's breath stopped... She gasped and saw his hands.... They had touched Meher.....
For the first time this prince had touched this girl... the fragile girl... and she came alive...
Today, that prince was not one step above her... he was sitting near her feet... in front of her... looking at her... looking at the girl's flying hair sometimes hidden sometimes visible face. ....
"You are right...waiting is very painful..." They held her cold hands in theirs...the blowing wind stopped suddenly...and Meher's heart beat completely. Dim.... He was holding the hands of Maher Sulaiman....
The prince was holding the hands of... his... that lovely girl...
"And after today you will never have to wait for me... you will have me... whenever you want..."
"Whenever I want to...?"
Meher asked uncertainly in a dreamlike state...
"Yes... whenever you want..." He smiled warmly...
They came and put it together before it was broken...before it was shattered...
"Never cry again, Maher..."
"I will never cry..."
Maher looked at his hands... still Amir Hamad
اور وہیں ساکت ہو گئیں.. دل جیسے کسی نے مٹھی میں لے لیا ہو... وہ اتنے دنوں بعد بھی... وہیں کھڑی تھی ... گم سم سی.. سفید لمبا سا لباس, سفید دوپٹے اور بکھرے بالوں میں نظر آ تا مرجھایا سا چہرہ... وہ معصوم لڑکی..... وہ کتنی پاگل... وہ کتنی پیاری...
مہر نے ان کی جانب دیکھا اور خالی آنکھوں میں بے شمار روشنیاں سی بھر گئیں... وہ ایکدم بے ساختگی سے مسکرائ...
اس کی آنکھوں کی چمک دیکھ کر امیر حماد کی آنکھیں چندھیا سی گئیں....
انہوں نے لب بھنچ لیے... اور اس کی طرف دیکھ کر مسکرا بھی نہ سکے....
لیکن مہر... اسے پرواہ ہی کب تھی... اس نے تو جیسے عرصے بعد ان کو دیکھا تھا... اور ان کو دیکھ کر ہی بے اختیار خوش ہوۓ جا رہی تھی... جیسے دونوں جہانوں کی خوشیاں اسے مل گئ ہوں....
وہ چاۓ کا کپ بنا کر ان کے لیے لے گئ... انہوں نے دروازہ کھولا... مہر نے کپ ان کی طرف بڑھایا... انہوں نے مہر کے چہرے کی معصوم سی مسکراہٹ کو ایک نظر دیکھا اور بنا کوئ بات کیے کپ پکڑ کر دروازہ بند کر دیا.....
مہر نے کھانا گرم کر کے کچن ٹیبل پر لگایا اور باہر ستون کے پاس آ کھڑی ہوئ....
لیکن آج...
وہ کھانا کھا کر باہر نہیں آۓ....وہ وہاں کھڑی رہی... اکیلی....
سردی تھی.. دھند تھی... اور سامنے خوفناک.. بلند اور سیاہ کسی آسیب جیسے درخت تھے... آسمان سیاہ تھا... کوئ روشنی نہیں تھی... لیکن اسے ڈر نہیں لگ رہا تھا...
اسے ان سب سے ڈر نہیں لگ رہا تھا...
اسے ڈر لگ رہا تھا تو بس اس چیز سے کہ اگر امیر حماد آج بھی نہ آۓ تو..... وہ خود کو ٹوٹنے سے کیسے بچا پاۓ گی... ؟
اور وہ.. نہیں آۓ... وقت گزرتا گیا... سردی بڑھتی گئ... اندھیرا اور دھند بھی... اس کا خوف اور وحشت بھی... لیکن.. وہ نہیں آۓ....
====
رات کا جانے کون سا پہر تھا... کسی عجیب سے احساس سے امیر حماد کے آنکھ کھلی.... وہ گرم... اندھیرے میں ڈوبے کمرے میں... اپنے بستر میں تھے... لیکن یہ بے چینی کیوں...
وہ چادر کندھوں پر اوڑھتے کمرے کا دروازہ کھول کر باہر آۓ... یخ ہوا ان کے وجود سے ٹکرائ....
وہ ایک لمحے کو رکے....
نیچے آۓ ... اور باہر نکلے... قدم بے اختیار باہر کے برآمدوں کی جانب اٹھے... اور اچانک....
وہ مجسمہ بن گئے... ان کے قدم برف بن گئے...
وہ سامنے تھی... نیچے اترتے زینوں میں سے ایک پر بیٹھی... سر جھکاۓ... بکھرے بالوں کے ساتھ...
وہ خود بھی بکھر رہی تھی شاید.... وہ خود کو تکلیف دے رہی تھی اس برفیلے موسم میں بیٹھی...
امیر حماد تیزی سے اس کی طرف بڑھے... لمحوں میں زینے اتر کر... اس کے سامنے.. اس کے قدموں کی جانب پنجوں کے بل بیٹھے....
"مہر.... " بے چینی سے اسے پکارا... اس نے آہستگی سے سر اٹھایا....
آنسوؤں سے تر چہرہ... سرخ آنکھیں... جن میں بے شمار شکایتیں تھیں... ٹوٹتی ہوئ امیدوں کا کرب تھا... امیر حماد کے دل کو کچھ ہوا...
وہ آنسو بھری آنکھوں سے خاموش سی نظروں سے ان کو دیکھے گئ.....
"مہر.... !!" دل دکھ رہا تھا اس لڑکی کی اس حالت کو دیکھ کر... "مہر... ! یہاں کیوں بیٹھی ہو... ایسے... اس وقت... "
"میں تو روز بیٹھتی ہوں یہاں... روز.. کئ گھنٹے... " وہ عجیب دکھ سے بولی...
وہ خاموش ہو گیۓ... ان سے کچھ بولا نہ گیا.... کئ لمحے خاموش سے گزر گیۓ ....
اس کی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ کر کے گرتے گئے...
امیر حماد نے اس کے نیلے پڑتے ہونٹوں اور سردی سے کپکپاتے وجود کو دیکھا...
"میں روز چائے بھی بناتی تھی... وہ ٹھنڈی ہو جاتی... کڑوی... میں پھر سے بناتی.... "
اب وہ اپنی گود میں رکھے ہاتھوں کو دیکھتے ہوۓ.... لب کاٹتے ہوۓ بول رہی تھی...
ارد گرد ٹھنڈی ہوا سائیں سائیں کر رہی تھی....
اس کے سیاہ بکھرے بال, چہرے کو چھوتے... چھپا لیتے... اور امیر حماد اس کا چہرہ دیکھنے کو بے چین ہو جاتے...
"اور کھانا.... " اس کی آواز رندھ سی گئ....
"روز لگاتی ٹیبل پر... پھر ویسے ہی اٹھا لیتی.... "
کانپتی ہوئ آواز... امیر حماد کا دل دکھ سے بھرتا چلا گیا.....
"عادتیں کب ختم ہو تی ہیں... " اس نے شکایت بھری نظروں سے ان کو دیکھا...
"انتظار بہت تکلیف دہ ہوتا ہے... " وہ سسکتی رہی....
"مہر.... !" انہوں نے اسے پکارا... مہر نے سر اٹھا کر ان کے طرف دیکھا...
"مہر... تمہارے آنسو مجھے تکلیف دیتے ہیں... " وہ پہلی بار مہر کو دیکھ کر.... اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کر رہے تھے... مہر کے آنسو ایکدم تھم سے گئے....
"نہیں رو مہر... تمہیں روتے دیکھ کر مجھے تکلیف ہوتی ہے... "
انہوں نے ہاتھ بڑھا کر نرمی سے مہر کے آنسوؤں سے تر چہرے کو انگلیوں کی پوروں سے صاف کیا...
مہر کی سانس رک سی گئ... وہ دم سادھے ان کے ہاتھوں کو دیکھے گئ.... انہوں نے مہر کو چھوا تھا .....
اس شہزادے نے پہلی بار برف کا مجسمہ بنی اس لڑکی... نازک لڑکی کو چھوا تھا .... اور وہ زندہ ہو گئ تھی....
آج وہ شہزادہ اس سے ایک زینہ اوپر نہیں.... اس کے قدموں کے قریب بیٹھا تھا... اس کے سامنے... اسے دیکھتے ہوۓ... اس لڑکی کے اڑتے بالوں کبھی چھپتے کبھی نظر آتے چہرے کو دیکھتے ہوۓ.....
"تم ٹھیک کہتی ہو... انتظار بہت تکلیف دہ ہوتا ہے.... " انہوں نے اس کے یخ ہوتے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں تھاما... چلتی ہوئ ہوا ایکدم تھمی تھی... اور مہر کے دل کی دھڑکن بالکل مدھم ہو گئ.... انہوں نے مہر سلیمان کے ہاتھ تھامے تھے....
شہزادے نے ہاتھ تھامے تھے... اس کے... اس پیاری لڑکی کے...
"اور آج کے بعد تمہیں کبھی میرا انتظار نہیں کرنا پڑے گا.... مجھے تم پاس پاؤ گی... جب جب تم چاہو..... "
"جب جب میں چاہوں.... ؟"
مہر نے خواب کی سی کیفیت میں بے یقینی سے پوچھا...
"ہاں... جب جب تم چاہو...... " وہ ہولے سے مسکراۓ تھے...
انہوں نے اس کو ٹوٹنے سے پہلے.. بکھرنے سے پہلے آ کر جوڑ دیا تھا.... مکمل کر دیا تھا...
"اب کبھی رونا نہیں مہر..."
"کبھی نہیں روؤں گی.... "
مہر نے اپنے ہاتھوں کو دیکھا... جو ابھی بھی امیر حماد کے ہاتھوں میں... ان کی نرم اور محفوظ سی گرفت میں تھے....
"خود کو کوئ تکلیف بھی نہیں آنے دینا.... " وہ بولے... "تم آج سے صرف میری ہوئ... " انہوں نے یہ بس سوچا...
"نہیں آنے دوں گی.. " مہر بولی... " میں آپ کی ہوئ... " مہر نے بھی سوچوں میں ان کو مخاطب کیا....
کوئ اظہار نہ ہوا تھا... کسی نے ایکدوسرے سے کچھ نہیں کہا تھا.... اور دونوں ہی سمجھ گئے تھے... ایکدوسرے کے دل کی بات. بن کہے.... کہ وہ اب ایکدوسرے کیلیۓ کیا ہیں... کیا بن چکے ہیں...
اظہار کی... الفاظ کی ضرورت ہی نہ تھی...
اندھیرا اور گہرا ہوتا گیا... سردی اور بڑھتی گئ...
سرسراتی ہوا, بلند درخت اور بڑھتا وقت... سب تھم کر ان کو دیکھتے رہے....
جگہ بھی وہی تھی... کردار بھی وہی تھے...
لیکن کچھ تو بدلا تھا...
ہاں کچھ تو بدلا تھا... ارد گرد ہوا میں.... فضا, میں... کچھ نیا, کچھ منفرد, کچھ عجیب سا تھا..... جو اس دنیا کا نہیں تھا....
"کوئ عشق تھا کیا.... ؟"