Tera Khumar By Haya Khan Complete PDF - Urdu Novelians

Urdu Novelians

Novel Name:Tera Khumar
Writer:Haya Khan
Category:Romantic Novel

Most Attractive Sneak Peak Of Tera Khumar By Haya Khan

"Khan, we didn't lie to you___"

She spoke in a low voice, protesting. Pearls were constantly falling from her eyes.


You didn't say anything, my dear. I kept asking you. You didn't say anything. You didn't say that Khan should stop her, she's not happy there. You didn't trust me at all. You said that he was her husband, he could tell her anything and it was his duty to do so ___

You didn't trust me. You thought you knew better, so you didn't even think it was necessary to tell me. "

Kabir spoke in a stern tone, caressing her fingers, but there was immense softness in his manner.

K. Narmeen looked at him with suspicious eyes.


It's not like that, Khan, we have complete faith in you__"

She protested, then suddenly Kabir put his hand on her neck and pressed her forehead to his, on which she met her eyes tightly.


You think that saying it shows faith___"

He had snorted, look at her closed eyes.


If you believed me, I would have believed___"

He had said, his green eyes fixed on her face. While the grip on her neck was tight, but not so much that it hurt.


Khan, come once_ listen to us calmly, we will tell you everything__"

She placed her hand on his neck and said, then Kabir released her neck with a jerk.


Don't listen to me. Don't listen to me, why did you hide it, why did you stay silent, why didn't you speak. Because all this is over now. You didn't tell me, I didn't stop her, she went with that disgraced person and everything was ruined ___"

He had roared softly, his trembling eyes had met with his roar.


You know I have no personal enmity with Zargham, he was like Fardan to me, but the day he laid eyes on you, on my childhood fiancée, my heart grew intensely hostile towards him___"

He had spoken in a cold voice.


That foolish person has been like this since childhood. He thinks that whatever Kabir gets, he too gets. He was always jealous after seeing my things. He wanted what I had since childhood. Not because he liked it, but because I had it. He has been living in the same misconception since childhood that no one loves him, everyone loves me.

And today I am realizing that I was wrong, knowing that he has been annoyed with me with these things since childhood, I used to annoy him more. And this became my biggest mistake today, which increased the fire of hatred for me in his heart ___"


With so much hatred, he took revenge on my sister for this. He kept her in pain for so many months, which she must have been enduring inside. Zargham Khanzada was always a foolish person. That's why __ that's why I didn't want my sister to get married to this disgraceful person, but they all did it together. And I will not spare anyone. Not even a single one. ___"


Listening to his words, Narmeen looked at him with moist eyes and started placing her hand on his cheek when Kabir held her hand with his other hand.


Urdu Sneak Peek



خ_خان ہم نے آپ سے کوئی جھوٹ نہیں بولا تھا___" 
وہ دبی دبی آواز میں احتجاج کرتی ہوئی بولی تھی۔ آنکھوں سے لگاتار موتی ٹوٹ کر گر رہے تھے ۔ 

تم نے کچھ بھی نہیں بولا تھا جانم ۔ میں پوچھتا رہا تم سے ۔ تم نے کچھ نہیں بولا ۔ تم نے یہ نہیں کہا کے خان اسے روک لیں وہ خوش نہیں ہے وہاں ۔ تم نے مجھ پر بھروسہ ہی نہیں کیا ۔ تم نے کہا کے وہ اسکا شوہر ہے وہ اسے کچھ بھی کہہ سکتا ہے اور کرنا اسکا فرض ہے ___
تمہیں مجھ پر بھروسہ نہیں تھا ۔ تمہیں لگا تم خود بہتر سمجھتی ہو اسلیئے مجھے بتانا تک ضروری نہیں سمجھا ۔ "
کبیر نے اسکے ہاتھوں کی انگلیوں کو تھماتے انہیں سہلاتے سخت لہجے میں بولا لیکن انداز میں بے تحاشہ نرمی تھی۔ 
کے نرمین نے شکوہ کناں نگاہوں سے اسے دیکھا ۔ 

ایسی بات نہیں ہے خان ہمیں آپ پر پورا یقین ہے__"
وہ احتجاجاً بولی تو اچانک کبیر نے اسکی گردن میں ہاتھ دیتے اسکا ماتھا اپنے ماتھے سے ٹکایا جس پر وہ سختی سے آنکھیں میچ گئی۔ 

تمہیں لگتا ہے کہنے سے یقین ظاہر ہوتا ہے___"
وہ غرّایا تھا اسکی بند آنکھوں کو دیکھ ۔ 

تم مجھ پر یقین کرتی تو میں مانتا___" 
وہ اپنی ہری آنکھیں اسکے چہرے پر گاڑھتے ہوئے بولا تھا ۔ جبکے گردن پر گرفت سخت تھی لیکن اتنی نہیں کے اسے تکلیف ہوتی ۔ 

خان ایک بار آ_آرام سے ہماری بات سن لیں ہم آپکو سب بتاتے ہیں__" 
وہ اپنی گردن پر رکھے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتی بولی تو کبیر جھٹکے سے اسکی گردن آزاد کرگیا ۔ 

کچھ نہیں سننا مجھے ۔ مجھے نہیں سننا تم نے کیوں چھپایا تم کیوں خاموش رہی تم کیوں نہیں بولی ۔ کیونکہ یہ سب اب گزر چکا ہے ۔ تم نے نہیں بتایا میں نے نہیں روکا وہ چلی گئی اس ذلیل انسان کے ساتھ اور سب برباد ہوگیا ___" 
وہ دھاڑا تھا کے نرمین اسکی دھاڑ پر کانپتی آنکھیں میچ گئی تھی۔ 

تمہیں پتہ ہے میری کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ضرغام کے ساتھ وہ میرے لیئے فردان کی ہی طرح تھا لیکن جس دن جس دن اسنے تم پر نظر رکھی میری بچپن کی منگیتر پر نظر رکھی میرے دل میں اسکے لیئے شدید نفرت بڑھ گئی___" 
وہ سرد آواز میں بولا تھا ۔ 

وہ بے وقوف انسان بچپن سے ہی ایسا ہے ۔ اسے لگتا ہے جو کبیر کو ملتا ہے وہ اسے بھی ملے ۔ وہ میری چیزیں دیکھ کر ہمیشہ حسد کا شکار ہوتا تھا ۔ اسے بچپن سے وہی چاہیئے ہوتا ہے جو میرے پاس ہوتا ہے ۔ اسلیئے نہیں کے وہ اسے پسند آجاتا تھا بلکے اسلیئے کیونکہ وہ میرے پاس ہوتا تھا ۔ وہ بچپن سے اسی غلط فہمی میں رہتا آیا ہے کے کوئی اس سے پیار نہیں کرتا سب مجھ سے پیار کرتے ہیں۔ 
اور آج مجھے اس بات کا احساس ہورہا ہے کے میں غلط تھا یہ جانتے ہوئے کے وہ بچپن سے مجھ سے ان باتوں سے چڑ کھاتا ہے میں اسے مزید چڑاتا تھا ۔ اور یہی آج میری سب سے بڑی غلطی بن گئی جو اسکے دل میں میرے لیئے نفرت کی آگ بڑھا گئی ___"

اتنی نفرت کے اس نے م_میری بہن سے اس بات کا بدلہ لے لیا۔ اسے اتنے مہینوں سے تکلیف میں رکھا جسے وہ اندر ہی اندر برداشت کرتی رہی ہوگی۔ ضرغام خانزادہ ہمیشہ سے ہی ایک بے وقوف انسان تھا ۔ اسلیئے __اسلیئے میں نہیں چاہتا تھا کے میری بہن کی شادی اس ذلیل انسان کے ساتھ ہو لیکن یہ ان سب نے مل کر کیا ہے ۔ اور میں کسی کو نہیں بخشونگا ۔ کسی ایک کو بھی نہیں۔ ___" 

اسکی باتیں سن نرمین نم آنکھوں سے دیکھتی اسکے گال پر ہاتھ رکھنے لگی جب کبیر نے دوسرے ہاتھ سے اسکے ہاتھ کو تھام لیا۔ 


Download Below... 😋😊

📁 PDF Download

Click the button below to access your content