Nafrat E Ishq By Mahra Shah - Complete PDF

Urdu Novelians
0

 



Novel Name
 
Nafrat E Ishq 

Writer

Mahra Shah

Category

 Romantic Novel

Most Attractive Sneak Peak Of Nafrat E Ishq By Mahra Shah

I don't want to hear anything. He said angrily, he wanted to get up from the bed, then the doctor's mobile rang.
He saw the number and quickly put the phone to his ear, and after hearing the conversation on the other side, he put the mobile on speaker, left the room and the door was locked. It all happened so quickly that he didn't even get a chance to think about anything.
Yes, ma'am, now tell me what you want to talk to me about. His eyes were wide open at the heavy male voice.
He quickly picked up the mobile and wanted to disconnect the call, but his finger stopped him.
Don't hang up the call, otherwise I have just called you, I will come face to face after some time, which is not good for your little soul. He quickly put the mobile away from him in his meaningful way.
Now tell me why I am bothering you, doctor...
Mm...I am bothering you... Or are you bothering me, why have you come to make my life hell? You have come to save my life, for God's sake, what must everyone be thinking about me?
She was furious.
The bruise on her forehead had increased.
Today, you have spoken to me in this tone. Don't do this to me again. Who am I? What do I do? I will come and tell you very soon. Sit quietly for now. I will come and make you mine soon.
Sensing the warning hidden in his tone, she had changed her side.
The call had disconnected, but she was still sitting quietly.
Who was this who had followed her like this without any reason?
She had lowered her head in both hands. A tear had broken and flowed down her cheek.
May Allah protect me, please. She had laughed as she was leaning her head against the wall. Only then did the door open and the doctor came in.
This time, she had not said anything. She knew that if she said anything now, that person would really come forward and she had not been brave enough yet.

"واجد کیا کررہے ہیں،ایسے گھر آنا وہ بھی امی کی غیر موجودگی میں یہ اچھی بات نہیں ہے آپ گھر جائیں۔اور جب امی ہوں تب آئیے گا"۔

وہ سپاٹ انداز میں بولی جب واجد کی تیوری چڑھی۔
جھٹکے سے بازو کھینچ کر اس نے قریب تر کیا۔

"اچھی بات وہ ہے جو ہاسپٹل میں ڈاکٹرز کے روم میں کئی کئی گھنٹے بند رہتی ہو"۔

و۔۔واجد کک کیا کہہ رہے ہیں ؟ وہ پھٹی آنکھوں سے دیکھتی صدمے میں چور ہوئی 

"وہی جو سچ ہے۔میں نے تو سنا ہے کہ نرسیں اپنے سنیرز ڈاکٹر کو کافی خوش رکھتی ہیں تبھی تو تمہاری ٹائمنگ کے ساتھ تنخواہ بھی بڑھ گئی ہے۔تم تو اب اس کام میں ماہر ہوچکی ہو تو کیا خیال ہے؟"

 جیسمین کے بالوں کی لٹ کھینچ کر اس نے آنکھ دبائے اس کے کردار پر وار کیا،۔
واجد۔۔۔۔" وہ چیخی۔
"کیا واجد سچ ہی تو کہہ رہا ہوں۔۔"
 وہ قریب جھکنے لگا۔

اس نے دونوں ہاتھ سینے پر رکھ کر اسے سختی سے دور دھکیلا۔۔

"آج یہ بکواس کردی آج کے بعد مت کیجیے گا۔میرا اللہ گواہ ہے کہ میں کتنی پاکیزہ ہوں۔اور آپ کو شرم آنی چاہیے ایسی گھٹیا سوچ رکھتے ہوئے۔میں آپ کی ہونے والی بیوی ہوں کچھ تو لحاظ کرلیں۔"

وہ انگلی اٹھائے گلابی ہوئی آنکھوں سے چیخی۔
جب وہ جارحانہ تیور لیے اس کی جانب بڑھا۔

"کیا سمجھتی ہو خود کو؟ ابھی تم سے سارے حق لے لوں۔اور شادی والے دن تمہیں لینے بھی نہیں آؤں تو کیا کرسکو گی؟ سوائے رونے یا پھر خود کی جان لینے کے۔کس کس کو اپنے کردار کی پاکیزگی کا جواب دو گی۔"

وہ بازو جکڑے غرایا جبکہ جیسمین سرخ سوجی آنکھوں سے اسے دیکھا ۔
وہ شخص کیا اتنا گھٹیا تھا کہ اپنی ہونے والی بیوی کے بارے میں ایسی بات کررہا تھا۔

"تم جیسی لڑکیوں کی اوقات جانتی ہو کیا ہوتی ہے؟"

اندھیرے میں ڈوبے کمرے میں موت سا سناٹا محو رقص تھا کھلی کھڑکی سے اندھیرہ چھن سے اندر آکے ماحول کو مدھم سا روشن کر رہا تھا

ایسے میں ایک ہیولہ بے چینی سے یہاں سے وہاں چکر کاٹ رہا تھا

سایہ ایک ہاتھ میں موباٸل پکڑے تیزی سے کوٸی نمبر ڈاٸل کرتا پھر جھنجھلا کے پیچھے کر لیتا

ایک طرف دیوار کے ساتھ ایک اور سایہ طابعداری سے ہاتھ باندھے کھڑا اپنے مالک کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔

”ابھی تک تو شاہان کو آجانا چاہیۓ تھا۔۔۔۔۔“میں نے کل اسے لوکیشن بھیج دی تھی لیکن اس نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا پھر۔۔۔۔۔۔اور اب اس کا نمبر بھی بند آرہا ہے

ملک کی گھمبیر آواز نے سناٹے کو توڑا۔۔۔۔

اس کی آواز سے پریشانی چھلک رہی تھی۔۔۔۔۔

سر میں نے شاہان سر کی لوکیشن ٹریس کرواٸی تھی۔۔۔۔ان کا موباٸل آخری دفعہ ایک جنگل میں ایکٹو تھا۔۔۔۔۔“

اس نے طابعداری سے اطلاع دی تو ملک حیرت سے پلٹا

”جنگل میں۔۔۔۔۔”؟؟

اس نے تصدیق چاہی۔۔۔۔۔

”جی سر“

”یہ لڑکا اتنا غیر ذمہ دار کیوں ہے۔۔۔۔۔“

”اور سر ایک اور حیران کن بات بھی پتہ چلی ہے۔۔۔۔۔“

”آپ نے جو آصف سر کی لوکیشن ہیک کرواٸی تھی اس کے مطابق شاہان سر اور آصف سر کا موباٸل آخری دفعہ سیم لوکیشن پہ آف ہوا ہے۔۔۔۔“

اس نے مذید بتایا

تو ملک کے چہرے پہ تشویش ابھری۔۔۔۔۔

”شاہان آخری دفعہ آصف کے ساتھ تھا۔۔۔۔“لیکن کیوں۔۔۔۔“؟؟

جب کہ میں نے اسے کہا تھا کہ وہ میرے پاس آۓ لیکن وہ اور آصف جنگل میں ایک ساتھ کیوں تھے۔۔۔“؟؟

”کیا آصف گرفتار نہیں ہوا۔۔۔۔“؟؟

اور اگر ہوا ہے تو کیا شاہان بھی گرفتار ہو گیا ہے“؟؟

اس کے ماتھے پہ تفکر کی لکیریں ابھرنے لگی۔۔۔۔

اسی لمحے کوٸی ذور سے دروازہ کھول کے اندر داخل ہوا۔۔۔۔

ملک نے پلٹ کہ دیکھا تو اس کا وفادار کھڑا تھا دھواں دھواں ہوتے چہرے کے ساتھ اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔۔۔۔

ملک کو کسی انہونی کا احساس بری طرح جھکڑنے لگا

”ملک سر ایک بری خبر ہے۔۔۔۔“جنگل سے شاہان سر کی ڈیڈ باڈی ملی ہے۔۔۔۔۔۔“مجھے اطلاع ملی ہے کہ وہ فورسز کے آپریشن میں دو دن پہلے ہی مارے گۓ ہیں۔۔۔۔۔“

اس نے تیز تنفس پہ قابو پاتے ہوۓ جو اطلاع دی تھی اس خبر نے ملک کو اندر تک ہلا کے رکھ دیا تھا

وہ توازن نہ برقرار رکھ سکا اس نے دیوار کا سہارا لینے کی کوشش کی۔۔۔۔

دل میں درد کی ایک ٹیس اٹھی۔۔۔۔۔

اس کا ہاتھ بے اختیار دل کی طرف بڑھا

”وہ تو اپنے دوستوں کے بچوں کا برباد کر رہا تھا اس کی اپنی اولاد کس طرح مر سکتی تھی۔۔۔۔۔“

درد اس کے پورے جسم میں سرایت کر رہا تھا

مجھے نہیں سننا کچھ بھی۔۔ غصے سے کہتے اسنے بیڈ سے اٹھنا چاہا تھا تبھی اس ڈاکٹر کا موبائل رنگ ہوا تھا 
اس نے نمبر دیکھ فون جلدی سے کان سے لگایا تھا اور دوسری طرف کی بات سن کر موبائل اسپیکر پر ڈال کمرے سے نکل کر دروازہ لاک ہوا تھا یہ سب اتنا جلدی ہوا کہ اسے کچھ سوچنے سمجھنے کا موقع تک نہیں ملا۔۔
جی محترمہ اب بولیں کیا بات کرنی ہے مجھ سے۔۔ بھاری مردانی آواز پر اسکے اوسان خطا ہوئے تھے 
اس نے جلدی سے موبائل اٹھا کر کال ڈسکنٹ کرنا چاہی تھی مگر اسکی انگلی بات پر اسکا ہاتھ تھما تھا 
کال مت کٹ کرنا ورنہ ابھی کال کی ہے کچھ دیر بعد روبرو آؤ گا جو تمہاری ننھی سی جان کے لئے ٹھیک نہیں ہے اسکی معنی خیز  انداز پر اسنے جلدی سے موبائل کو خود سے دور کیا تھا 
اب بتاؤ کیوں تنگ کررہی ہوں ڈاکٹر کو۔۔۔
مم۔۔۔میں تنگ کر رہی ہوں یی۔۔۔ یا آپ مجھے تنگ کررہے میری زندگی جہنم کرنے کیوں آئے ہیں آپ جان بخشیں میری خدا کے واسطے سب کیا سوچ رہے ہونگے میرے بارے میں۔۔
وہ غصے سے پھٹ پڑی تھی 
مقابل کے ماتھے پر پڑے بلو میں اضافہ ہوا تھا 
آج تو اس لہجے میں بات کرلی ہے مجھ سے آئندہ مت کرنا اور میں کون ہوں کیا کرتا ہوں بہت جلد آکر بتاؤ گا ابھی خاموشی سے بیٹھو۔۔ جلد آؤ گا تمہیں اپنا بنانے۔۔۔۔
اسکے لہجے میں چھپی تنبیہہ محسوس کرتے اسنے پہلو بدلا تھا 
کال ڈسکنٹ ہوگئی تھی مگر وہ جیسے ساکت بیٹھی تھی 
کون تھا یہ جو یوں بلا فضول اسکے پیچھے ہی پڑ گیا تھا 
اسنے دونوں ہاتھوں میں سر گرایا تھا ایک آنسو ٹوٹ کر گال پر لڑکھا تھا 
اللّٰہ پاک میری حفاظت کریں پلیز۔۔ دیوار سے سر ٹکاتے وہ روہانسی ہوئی تھی تبھی دروازہ کھلا تھا اور وہ ڈاکٹر اندر آئی تھی 
اس بار اسنے کچھ نہیں بولا تھا جانتی تھی اگر اب کچھ بولا تو وہ انسان واقعی اس نے سامنے اجائے گا اور 
وہ ابھی اتنی بہادر نہیں ہوئی تھی

CLICK BELOW THE DOWNLOAD LINK TO GET HOOK BY MANYA KHAN

Download

CLICK BELOW THE MEDIAFIRE DOWNLOAD LINK TO GET DOWNLOADED LINK OF NOVEL

Mediafire Download Link

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)