آپ ایک بات ابھی بھی یاد رکھیے گا میں نے آپ کو معاف نہیں کیا۔ملائکہ نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے اسے پیچھے دھکیلتے ہوئے کہا۔
معاف؟ ارسم نے ناسمجھی سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔
لو آپ کو تو یاد بھی نہیں ہے۔ملائکہ نے کمر پر ہاتھ رکھتے دانت پیستے کہا۔
ارسم کو ابھی بھی سمجھ نہیں آئی تھی۔
آپ نے زبردستی مجھ سے نکاح کیا تھا یاد ہے یا بھول گئے۔ملائکہ نے طنزیہ لہجے میں اسے یاد دلاتے کہا۔
اُس وقت کو تو میں کبھی نہیں بھول سکتا میڈم اُسی پل تو تم میرے نام کر دی گئی تھی۔ اور اب تم پوری کی پوری میری ہو۔ارسم نے ملائکہ کی خوبصورت آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا اور باری باری دونوں آنکھوں پر پیار سے بوسہ دیا۔
ملائکہ نے زور سے آنکھیں میچ لی تھیں۔
مجھے خوشی ہوئی کہ تم نے ابھی بھی میرا دیا ہوا لاکٹ پہنا ہوا ہے۔
ارسم نے ملائکہ کی خوبصورت گردن میں پہنے لاکٹ کو پکڑتے مسکرا کر کہا۔
وہ مجھے اسے اتارنا یاد نہیں رہا ملائکہ نے نظریں چراتے کہا۔
اب تم اسے اتارنے کی غلطی کرو گی بھی نہیں ارسم نے کہتے ہی جھک کر اس کی گردن پر پیار سے بوسہ دیا اور پیچھے ہٹ گیا۔
ملائکہ حیرانگی سے اسے دیکھ رہی تھی۔
تمھارے امی ابو اور بھائی آگئے ہیں۔تو چلیں پھر؟ ارسم نے ملائکہ کے سامنے اپنی ہتھیلی پھیلاتے ہوئے کہا جسے ملائکہ نے تھوڑا جھجھکتے ہوئے تھام لیا تھا۔
ارسم نے نرم سی مسکراہٹ اس کی طرف اچھالی اور اس کا ہاتھ پکڑے کمرے سے باہر لے گیا۔
باہر سارے مہمان آچکے تھے رحمان کی فیملی بھی آچکی تھی۔
عظمی نے جب ارسم کے ساتھ آتی ملائکہ کو دیکھا تو اس نے حیرانگی سے اپنے شوہر کی طرف دیکھا تھا۔حیران تو ثانیہ بھی تھی۔لیکن رحمان آرام سے کھڑا تھا۔وہ یہی سوچ کر مطمئن تھا کہ اب اس کا بیٹا اس غریب لڑکی کا پیچھا چھوڑ دے گا۔
ارسم نے ملائکہ کو سب سے ملوایا تھا۔
حمزہ دور کھڑا سرخ آنکھوں سے دونوں کو دیکھ رہا تھا آج اس کا یہاں آنے کا مقصد کچھ اور تھا۔اور پتہ نہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوتا بھی ہے یا نہیں۔
یہ تو وقت نے ہی بتانا تھا۔
ملائکہ جب عظمیٰ سے ملی تو اسے پتہ چلا کہ ارسم سے ان کا کیا رشتہ ہے۔ملائکہ کی نظر حمزہ پر پڑی جس نے ایک نرم سی مسکراہٹ اس کی طرف اچھال دی تھی۔اس نے فوراً نظریں دوسری جانب پھیر لی تھیں۔
ملائکہ جاکر اپنے ماں باپ سے ملی تھی۔ارمان اسے خوش دیکھ کر خوش تھا۔
دادا جان کب سے ارمان کو دیکھ رہے تھے۔ارسم نے ارمان کو اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا اور اسے دادا جان کے پاس لے کر گیا۔
نانا جان یہ ارمان ہے ملائکہ کا بھائی ارسم نے ارمان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے کہا۔
جس نے دادا جان کو جھک کر سلام کیا تھا۔
بیٹا تمہیں دیکھ کر مجھے کسی اپنے کی یاد آئی ہے۔خوش رہو دادا جان نے خوشی سے اسکے سلام کا جواب دیتے کہا۔
جو دادا جان کی بات سن کر مسکرا پڑا تھا۔
ارسم خان کہاں ہے؟ سب لوگ آچکے ہیں اور اُس کا کسی کو معلوم نہیں ہے۔دادا جان نے تھوڑا غصے سے کہا۔
میں اُسے کال کرتا ہوں ارسم نے جلدی سے کہا۔ارمان دادا جان سے باتیں کرنے لگا تھا۔تحریم اور بسمہ کوثر کے پاس کھڑی باتیں کر رہی تھیں۔
ویسے ٹھیک لڑکا پھنسایا ہے تم نے ثانیہ نے ملائکہ کے پاس آتے طنزیہ لہجے میں کہا۔
تمہیں دیکھ کر تو لگ رہا ہے آج تک تم سے وہ پھنسا نہیں جسے تم نے پھنسانا چاہا لیکن افسوس سب تمھارے جیسے نہیں ہوتے اور میں نے کسی کو نہیں پھنسایا وہ جو میرے شوہر ہیں نا ملائکہ نے ارسم کی طرف اشارہ کرتے کہا۔
جب انہوں نے پہلی بار مجھے دیکھا تو مجھے پر دل و جان سے فدا ہو گئے اور فوراً مجھ سے نکاح کر لیا۔
تو مجھے تمھاری فضول کی کسی بات پر توجہ نہیں دینی۔اور تم بھی پھنسانے کی کوشش کرو ہو سکتا ہے کوئی نا کوئی پھنس جائے ملائکہ نے مسکرا کر کہا اور وہاں سے چلی گئی۔
پیچھے ثانیہ غصے سے دانت پستی رہ گئی تھی۔
اس نے گہرا سانس لیتے اپنے موڈ کو ٹھیک کیا اسے خان کا انتظار تھا جو پتہ نہیں کہاں ہر تھا۔