"تم یہاں۔۔۔ تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی"
درید کیف کو اپنے کمرے میں دیکھ کر اپنی کیفیت سے باہر آتا ہوا غصے سے بولا جبکہ زمل اس وقت کیف کو دیکھ کر پریشان ہو چکی تھی
"خود کو ہیرو اور مجھے بچہ سمجھنے کی بھول کر بیٹھے ہو تم درید اعظم۔۔۔ آج تم میری ہمت پر ہی نہیں میری جرت پر حیران رہ جاؤ گے۔۔۔ جب میں تمہاری ہی آنکھوں کے سامنے تمہاری اس خوبصورت بیوی کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے جاؤ گا"
کیف بولتا ہوا زمل کی طرف بڑھا جو کہ غصہ ضبط کیے کیف کی فضول بکواس سن رہی تھی مگر اس سے پہلے وہ زمل کی طرف ہاتھ بڑھاتا۔۔۔۔ زور دار تھپڑ کیف کے منہ پر درید نے رسید کیا
"اس کی طرف اگر تم نے اپنی غلیظ نگاہ بھی ڈالی تو میں تمہارا ہمایوں سے بھی زیادہ برا حشر کر دوگا کیف جس کا تم نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا"
درید اشتعال بھرے انداز میں کیف اور گریبان پکڑتا ہوا بولا کیف اپنے گال پر ہاتھ رکھا ہوا غصے درید سے بولا
"بہت ہوگیا درید اعظم اب اور نہیں"
کیف نے بولنے کے ساتھ ہی درید کے پیٹ پر زوردار لات ماری جس سے وہ فوری طور پر سنبھل نہیں پایا اور درد سے کراہتا ہوا پیچھے جا گرا
"تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا ہے جاھل انسان۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو چھوڑو میرا ہاتھ میں کہیں نہیں جاؤں گی تمہارے ساتھ"
اچانک ہوئی کاروائی پر زمل غصے سے بولی لیکن کیف زمل کا ہاتھ پکڑ کر اسے کمرے سے باہر لے جانے لگا
زمل پریشان ہو کر فرش پر گرے ہوئے درید کو دیکھنے لگی جو کہ تکلیف کی شدت برداشت کر رہا تھا۔۔۔ پیٹ پر زوردار لات لگنے کی وجہ سے ایک پل کے لئے درید کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا مگر زمل کے چیخنے چلانے سے درید کے حواس دوبارہ بیدار ہونے لگے وہ فرش سے اٹھنے کی کوشش کرنے لگا
"میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جاؤں گی کیف میں کہتی ہو میرا ہاتھ چھوڑ دو"
زمل ایک بار پھر اپنے آپ کو کیف سے چھڑواتی ہوئی چیخ کر بولی
"تمہارے تو اچھے بھی میرے ساتھ چلیں گے شکر کرو کے محبت کرتا ہوں تم سے ورنہ تمہاری جیسی لڑکی کو تو استعمال کرکے ہمایوں کے آگے پھینک ڈالنا چاہیے"
کیف غصے میں زمل کے چیخنے چلانے کی پرواہ کیے بغیر اس کو گھسٹتا ہوا کمرے سے باہر لے آیا
"زمل کو چھوڑ دو کیف ورنہ آج میں تمہاری جان لے لوں گا"
درید کیف اور زمل کے پیچھے کمرے سے باہر نکلتا ہوا غصے میں چیختا ہوا کیف سے بولا۔۔۔ پیٹ پر زور دار لگنے والے لات سے اس کے اسٹیچس کُھل گئے تھے جس کی وجہ سے خون اس کی شرٹ کو لال رنگ میں رنگ گیا تھا
"بہت ہی کوئی ڈھیٹ آدمی ہو تم درید اعظم ایسے نہیں جان چھوڑو گے، اب میں تمہیں اور اچھے سے مزا چھکاؤں گا"
کیف نے اپنے پیچھے درید کو آتا ہوا دیکھا تو زمل کا ہاتھ چھوڑ کر ایک بار پھر درید کو مارنے کی غرض سے اس کی طرف بڑھا ہی تھا
"کیف نہیں پلیز دید کو کچھ نہیں کرنا"
زمل نے کیف کا بازو پکڑ کر اسے روکنا چاہا وہ درید کے زخم سے خون نکلتا ہوا دیکھ کر رو رہی تھی
"پیچھے ہٹو اور چھوڑو میرا ہاتھ"
اس سے پہلے درید کیف کو مارنے کے لئے آگے بڑھتا۔۔۔ کیف نے زمل سے اپنا بازو چھڑا کر اس زور سے دھکا دیا
"زمل"
زمل کو سیڑھیوں سے نیچے گرتا ہوا دیکھ کر درید ڈر کے مارے زور سے چیخا وہ اپنا درد اور تکلیف بھول کر کیف کو غصے میں بری طرح مارنے لگا
"تم مجھ سے اس کو نہیں چھین سکتے میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گا"
درید کیف کو برے طریقے سے مارتا ہوا غصے میں شاید پاگل ہو گیا تھا۔۔۔ کیف نے اپنے بچاؤ کے لئے درید کے پیٹ میں ایک دفعہ اور زوردار لات ماری جس کی وجہ سے درید درد سے چیختا ہوا فرش پر جا گرا۔۔۔۔ اس کے پیٹ میں شدید تکلیف اٹھنے لگی تھی اپنی آنکھیں بند ہونے سے پہلے اس نے داخلی دروازے سے پولیس کے پیچھے تابندہ اور زرقون بی کو آتا ہوا دیکھا
"تم یہاں۔۔۔ تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی"
درید کیف کو اپنے کمرے میں دیکھ کر اپنی کیفیت سے باہر آتا ہوا غصے سے بولا جبکہ زمل اس وقت کیف کو دیکھ کر پریشان ہو چکی تھی
"خود کو ہیرو اور مجھے بچہ سمجھنے کی بھول کر بیٹھے ہو تم درید اعظم۔۔۔ آج تم میری ہمت پر ہی نہیں میری جرت پر حیران رہ جاؤ گے۔۔۔ جب میں تمہاری ہی آنکھوں کے سامنے تمہاری اس خوبصورت بیوی کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے جاؤ گا"
کیف بولتا ہوا زمل کی طرف بڑھا جو کہ غصہ ضبط کیے کیف کی فضول بکواس سن رہی تھی مگر اس سے پہلے وہ زمل کی طرف ہاتھ بڑھاتا۔۔۔۔ زور دار تھپڑ کیف کے منہ پر درید نے رسید کیا
"اس کی طرف اگر تم نے اپنی غلیظ نگاہ بھی ڈالی تو میں تمہارا ہمایوں سے بھی زیادہ برا حشر کر دوگا کیف جس کا تم نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا"
درید اشتعال بھرے انداز میں کیف اور گریبان پکڑتا ہوا بولا کیف اپنے گال پر ہاتھ رکھا ہوا غصے درید سے بولا
"بہت ہوگیا درید اعظم اب اور نہیں"
کیف نے بولنے کے ساتھ ہی درید کے پیٹ پر زوردار لات ماری جس سے وہ فوری طور پر سنبھل نہیں پایا اور درد سے کراہتا ہوا پیچھے جا گرا
"تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا ہے جاھل انسان۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو چھوڑو میرا ہاتھ میں کہیں نہیں جاؤں گی تمہارے ساتھ"
اچانک ہوئی کاروائی پر زمل غصے سے بولی لیکن کیف زمل کا ہاتھ پکڑ کر اسے کمرے سے باہر لے جانے لگا
زمل پریشان ہو کر فرش پر گرے ہوئے درید کو دیکھنے لگی جو کہ تکلیف کی شدت برداشت کر رہا تھا۔۔۔ پیٹ پر زوردار لات لگنے کی وجہ سے ایک پل کے لئے درید کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا مگر زمل کے چیخنے چلانے سے درید کے حواس دوبارہ بیدار ہونے لگے وہ فرش سے اٹھنے کی کوشش کرنے لگا
"میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جاؤں گی کیف میں کہتی ہو میرا ہاتھ چھوڑ دو"
زمل ایک بار پھر اپنے آپ کو کیف سے چھڑواتی ہوئی چیخ کر بولی
"تمہارے تو اچھے بھی میرے ساتھ چلیں گے شکر کرو کے محبت کرتا ہوں تم سے ورنہ تمہاری جیسی لڑکی کو تو استعمال کرکے ہمایوں کے آگے پھینک ڈالنا چاہیے"
کیف غصے میں زمل کے چیخنے چلانے کی پرواہ کیے بغیر اس کو گھسٹتا ہوا کمرے سے باہر لے آیا
"زمل کو چھوڑ دو کیف ورنہ آج میں تمہاری جان لے لوں گا"
درید کیف اور زمل کے پیچھے کمرے سے باہر نکلتا ہوا غصے میں چیختا ہوا کیف سے بولا۔۔۔ پیٹ پر زور دار لگنے والے لات سے اس کے اسٹیچس کُھل گئے تھے جس کی وجہ سے خون اس کی شرٹ کو لال رنگ میں رنگ گیا تھا
"بہت ہی کوئی ڈھیٹ آدمی ہو تم درید اعظم ایسے نہیں جان چھوڑو گے، اب میں تمہیں اور اچھے سے مزا چھکاؤں گا"
کیف نے اپنے پیچھے درید کو آتا ہوا دیکھا تو زمل کا ہاتھ چھوڑ کر ایک بار پھر درید کو مارنے کی غرض سے اس کی طرف بڑھا ہی تھا
"کیف نہیں پلیز دید کو کچھ نہیں کرنا"
زمل نے کیف کا بازو پکڑ کر اسے روکنا چاہا وہ درید کے زخم سے خون نکلتا ہوا دیکھ کر رو رہی تھی
"پیچھے ہٹو اور چھوڑو میرا ہاتھ"
اس سے پہلے درید کیف کو مارنے کے لئے آگے بڑھتا۔۔۔ کیف نے زمل سے اپنا بازو چھڑا کر اس زور سے دھکا دیا
"زمل"
زمل کو سیڑھیوں سے نیچے گرتا ہوا دیکھ کر درید ڈر کے مارے زور سے چیخا وہ اپنا درد اور تکلیف بھول کر کیف کو غصے میں بری طرح مارنے لگا
"تم مجھ سے اس کو نہیں چھین سکتے میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گا"
درید کیف کو برے طریقے سے مارتا ہوا غصے میں شاید پاگل ہو گیا تھا۔۔۔ کیف نے اپنے بچاؤ کے لئے درید کے پیٹ میں ایک دفعہ اور زوردار لات ماری جس کی وجہ سے درید درد سے چیختا ہوا فرش پر جا گرا۔۔۔۔ اس کے پیٹ میں شدید تکلیف اٹھنے لگی تھی اپنی آنکھیں بند ہونے سے پہلے اس نے داخلی دروازے سے پولیس کے پیچھے تابندہ اور زرقون بی کو آتا ہوا دیکھا