She was wearing a white buttoned frock that reached to the feet, with golden knot work on it. Lightly made up, a white netted dupatta on her head. Her eyes were downcast. She was walking with Sana.
On one side of him was Sana and on the other side was his dead,,, Mah Rukh was also walking behind.
A smile appeared on Shah Viz's face when he saw her. He stood up looking at her. He found the one he wanted.
But the sky had fallen on Shahzain's head, his first love. His love, whom he had searched all over London, was standing before him as his brother's wife.
When Yamuna looked up at the noise of people walking, she started to lower her eyes again when she saw Shahwaz standing in front of her smiling.
It made it difficult to walk.. Countless tears had gathered in his gray eyes. Eyes were starting to run.
What happened to Yamuna, why did you stop? She came to her senses when Sana spoke and saw Shahzain standing in front of her with fear.
And he held Sana's arms tightly.
So, will one mistake of mine again disgrace me in front of everyone? Yamana was thinking while walking with courage.
No, I will die this time, not disgrace, this time, death will be my destiny. Will my sin come in front of Shahviz so soon? Which started running in his mind.
She was walking with her eyes lowered. Reaching the stage, Shahviz held his hand in front of her. On which she looked up and looked at him where there was a lot of love in her eyes. Love was belief was faith.. Yamana kept her hand in his hand while lowering her eyes
Whom he held and carried him up to the stage.
Shahviz felt that she was shivering.
Are you ok? Shah Viz said while looking at him and built his fence around him.
You didn't introduce me to my brother-in-law. Shahzeen said while moving towards him, on which Yamuna joined the Shahviz even more out of fear.
Don't be afraid, sister-in-law, I am his brother.
Relaxed Yamuna. Shahwaiz was talking about this and went towards his mother after speaking for a minute when she called him.
You have done very wrong to yourself. You should not have married my brother. You were mine and you will always be mine. You belong only to Shahzain. Shahzain said while looking at him with blood in his eyes.
Yamuna looked at him with fear.
If I have to take someone's life to get you, Shahzain will take it, but I will not let you be someone else's.
Now it has become halal, it will be easy to find you.
Yamuna's face was as white as her clothes.
Sana, who was standing in front of her, saw her like this and came towards her, until Yamuna lost her senses and started to fall down, Shahwaiz held her while coming towards her.
Yamuna Yamuna, Mahrukh and Haider also came on the same journey.
وہ سفید کلیوں والا فراک پہنیں ہوئے تھی جو پاؤں تک تھا۔جس پر گولڈن گوٹھے کا کام تھا۔۔۔۔۔ہلکے سے کیا میکاپ سر پر سفید جالی دار ڈوپٹہ ۔۔۔۔تھا نظروں کو جھکائے ہوئے ۔۔۔۔۔سامنے سے ثناء کے ساتھ چلتے ہوئے آ رہی تھی ۔
اس کے ایک طرف ثناء اور دوسری طرف اس کے ڈیڈ تھے،،،، پیچھے ہی ماہ رخ بھی چل رہی تھی ۔
شاہ ویز کے چہرے پر اسے دیکھ کر مسکراہٹ آ گئی تھی وہ اسے دیکھتے ہوئے کھڑا ہو چکا تھا۔۔۔۔۔جس کو چاہا تھا اسے پا لیا۔۔۔۔۔۔۔دونوں کا نکاح ابھی ابھی ہوا تھا۔
پر ساتھ کھڑے شاہزین کے سر پر تو آسمان گرا تھا۔۔۔۔۔اس کی پہلی محبت۔۔۔ اس کا عشق ۔۔۔۔۔جس کو وہ سارے لندن میں تلاش کر چکا تھا وہ یہاں اس کے سامنے اس کے بھائی کی بیوی بن کر کھڑی تھی ۔
یمنا نے چلتے ہوئے لوگوں کے شور کرنے پر جب اپنی نظروں کو اُٹھا کر سامنے دیکھا تو سامنے کھڑے شاہ ویز کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر نظروں کو دوبارہ جھکانے ہی لگی تھی کے ساتھ کھڑے شاہزین پر نظریں پڑھتے ہی یمنا شل ہو گئی تھی ۔
اس سے چلنا مشکل ہو گیا تھا۔۔۔۔بے شمار آنسو اس کی گرے آنکھوں میں جمع ہو چکے تھے ۔۔۔۔۔۔اس سامنے کھڑے اس انسان کے ستم جو وہ اس پر کر چکا تھا سب ایک فلم کی طرح اس کی آنکھوں میں چلنے لگئے تھے ۔
کیا ہوا ہے یمنا چلو روک کیوں گئی ہو۔۔۔۔ثناء کے بولنے پر وہ ہوش میں آئی تھی ۔۔۔۔اور خوف سے سامنے کھڑے شاہزین کو دیکھا تھا۔
اور اس نے مضبوطی سے ثناء کے بازوں کو تھام لیا تھا۔
تو کیا پھر سے میری ایک غلطی مجھے سب کے سامنے رسوا کر دے گی۔۔۔۔۔یمنا ہمت کر کے چلتے ہوئے سوچ رہی تھی ۔
نہیں اس دفع میں مر جاؤ گی اس دفع رسوائی نہیں موت میرا مقدر بنے گی۔کیا میرا گناہ اتنی جلدی شاہ ویز کے سامنے آ جائے گا،،،، کیا شاہ ویز بھی مجھے چھوڑ دیں گئے،،،، ،،کہیں سوال تھے جو اس کے ذہن میں چلنے لگے ۔
وہ نظروں کو جھکائے ہوئے ہی چل رہی تھی ۔۔۔سٹیج کے پاس پہنچ کر شاہ ویز نے اس کے سامنے اپنا ہاتھ کیا تھا۔۔۔جس پر اس نے نظریں اُٹھا کر اس کی طرف دیکھا تھا جہاں اس کی نظروں میں بہت پیار تھا محبت تھی مان تھا یقین تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔یمنا نے نظروں کو جھکائے ہوئے ہی اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ رکھ دیا تھا۔
جس کو وہ تھام کر اسے سہارا دیتے ہوئے اوپر سٹیج پر لے گیا تھا۔
شاہ ویز نے محسوس کیا تھا وہ کانپ رہی ہے ۔
تم ٹھیک ہو۔۔۔۔یمنا۔۔؟؟ شاہ ویز اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا تھا۔۔۔۔۔اور اس کے گرد اپنا حصارِ بنایا ۔
بھائی بھابھی سے انٹرڈیوس تو کروایا نہیں آپ نے مجھے ۔۔۔۔۔شاہزین اس کی طرف بڑھتے ہوئے بولا تھا جس پر یمنا ڈر کے شاہ ویز کے اور بھی ساتھ لگ گئی تھی ۔
بھابھی جان ڈریں مت بھائی ہوں ان کا ۔۔۔۔شاہزین یمنا کے جواب دینے سے پہلے ہی بولا تھا ۔
ریلکس یمنا ۔۔۔۔۔شاہ ویز اس بول ہی رہا تھا کے اپنی ماں کے پکارنے پر ایک منٹ بول کر ان کی طرف گیا تھا۔
بہت برا کر لیا تم نے اپنے ساتھ ۔۔۔۔۔میرے بھائی سے شادی نہیں کرنی چاہیے تھی تم میری تھی ہو اور میری ہی رہو گی ۔۔۔۔ تم صرف اور صرف شاہزین کی ہو ۔ شاہزین آنکھوں میں خون لیے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا تھا۔
یمنا نے خوف سے اس کی طرف دیکھا تھا۔۔۔۔۔
اگر تمہیں پانے کے لئے مجھے کسی کی جان بھی لینی پڑھی تو شاہزین لے لے گا ۔۔۔۔پر تمہیں کسی اور کا ہونے نہیں دوں گا ۔
اب تو حلالہ بھی ہو گیا تمہیں پانے میں آسانی ہو گی مجھے شاہزین مسکراتے ہوئے بول کر اسے وہی سن کر کے جا چکا تھا۔
پیچھے یمنا کا یہ حال تھا کے کاٹو تو بدن میں خون نہ ہو۔۔۔اس کا چہرہ اس کے کپڑوں کی طرح سفید پڑھ گیا تھا۔
سامنے کھڑی ثناء اس کو اس طرح دیکھ کر اس کی طرف آتی تب تک یمنا اپنے ہوش حواس کھو کر نیچے گرنے ہی لگی تھی کے اس کی طرف آتے ہوئے شاہ ویز نے اسے تھام لیا تھا۔
یمنا یمنا، ،،،،،،ماہ رخ اور حیدر صاحب بھی وہی دورتے ہوئے آئے تھے۔