"What do you know? You are talking nonsense in front of me?"
He just got up.
"I didn't like you either. You were full of poison, wasn't it? If you were a good person, you would have adjusted, but if you are like this, you will correct and adjust." For the first time, she smiled, a sarcastic smile, Zaroon's lively anger flared up.
"Oh, shut up. You have so much courage, I will expel you from here in two days," he said. How much pain his tone used to give Hur, if only he knew. She looked at him helplessly and asked.
"What is it that you have forgotten your distinction, civilization, morals?"
"My life is mine. Ten years of love is mine," he said in a frantic manner. Looking into Hur's eyes, he wanted to find those eyes that kept him crazy for ten years, but how can Hur be Nemal?? She was different and unique, that's why he was crazy about her.
He let go of her arm with a jerk and stepped back. He took out his comfortable shalwar kameez from the closet and locked himself in the bathroom.
She also loved someone, but after getting married, Hur did not think of that person for a moment. She had understood some unfulfilled desires and unfulfilled feelings of man either
They break or unite and in Hur's case, these unfulfilled desires connected him, in that was the happiness of his parents, otherwise Hashem was the person who could not fight for him even with his parents, but he was a lover. It was a game that Hashim played with him. What would she do if he had married and left her? At least she hopes from Zaroon that he will never leave her on his own.
Stop saying how easy it is for everyone, can anyone even stop breathing??? He was twenty years old when he met Nimal, both of them were engineering students in MC Gale University.
Zaroon still remembers that she was the most isolated person in the class, even though she was not there. Neither her marks were very good, she used to pass like that, but her avoidance, her hesitation, her indifference towards herself attracted Zaroon towards her. Whenever he tried to go to her, tried to talk to her, she got lost in other thoughts, she didn't understand what is the problem?
She always used to come and sit in the garden after classes, Zarun met her there. After a lot of efforts, Zaroon and he became friends, otherwise she would not even talk to anyone. He did not realize when this friendship gradually turned into love, but Zaroon did not keep it in his heart. Often during the conversation, he would jokingly tell him the things of his heart. What is the problem with it? When Zaroon made a proposal, Nemal accepted his proposal. Zaroon happily called Pakistan and gave this good news to Mom Dad.
"Your son is running in a dark street with no way forward. Stop him, I am not his destination, aunty, stop him." She clearly denied that she did not call.
"Why don't you accept your mother's words?" He said bitterly. Zaroon was repeatedly refusing to meet his parents.
"I mean, you really called," Zaroon smiled sarcastically.
"Some things are beyond the control of humans. Don't run after me, you will only regret it."
"I also accept the regret of a lifetime" he looked into her eyes and said in a seductive tone.
"When the stick falls soundlessly, neither does Zaroon. There is nothing left."
Zarun also met Nimal's parents who greeted him cheerfully but Zarun felt that Nimal was not happy. Even today she was the same. He wished he could tell her how much he was crazy about her. Is?? His avoidance was increasing the intensity of Zaroon's love moment by moment. Even after finishing university, Zarun Daly used to meet him in the park in front of his house. Both of them used to work here far away from the family. Zaroon did not understand why a woman belonging to such a noble family is working here. This is what she thought, she likes solitude, maybe she wants to stay hidden here from the eyes of the world.
Zarun was here because of Nemal, he started to like the environment here or maybe he had adjusted here.
" تم جانتی کیا ہو؟؟؟جو میرے سامنے بکواس کر رہی ہو؟؟ "
وہ سلگ ہی تو اٹھا تھا۔۔۔
" میں بھی آپکو پسند نہیں کرتی تھی زہر کا گھونٹ بھرا نہ؟؟ آپ اچھے انسان ہوتے تو ایڈجسٹ کرلیتی لیکن ایسے ہیں تو سدھار کر ایڈجسٹ کرلونگی۔۔۔" پہلی دفعہ وہ مسکرائی تھی طنزیہ مسکراہٹ زارون کا رواں رواں غصّے کی شدت سے جل اٹھا۔۔۔
" اوہ شٹ اپ۔۔۔ تمہاری اِتنی جرأت ، دو دن میں تمہیں یہاں سے دفعان کرونگا " وہ پھنکارہ ۔ حور کو اسکا لہجہ کتنی تکلیف دیتا تھا کاش وہ جان پاتا۔۔۔ بےبسی کے مارے وہ اسے دیکھتے پوچھ بیٹھی۔۔۔
" ایسا کیا ہے اس میں جو آپ اپنی تمیز، تہذیب، اخلاق سب بھول گئے؟؟؟ "
" زندگی ہے میری۔۔۔ دس سال کی محبّت ہے میری " وہ جنونی انداز میں تیزی سے بولا۔۔ حور کی آنکھوں میں دیکھتے وہ ان آنکھوں کو تلاشنا چاہتا تھا جنہوں نے دس سال اسے پاگل کیے رکھا لیکن حور نیمل کیسے ہو سکتی ہے؟؟ وہ تو سب سے الگ سب سے منفرد تھی اسی وجہ سے تو وہ اسکا دیوانہ تھا۔۔۔۔
وہ ایک جھٹکے سے اسکا بازو چھوڑ کر پیچھے ہٹا۔ الماری سے اپنا آرام دہ شلوار قمیض نکال کر باتھروم میں بند ہوگیا۔۔۔۔
وہ بھی تو کسی سے محبّت کرتی تھی لیکن نکاح میں آنے کے بعد ایک لمحے تک کو حور نے اس شخص کو نہ سوچا۔ وہ سمجھ چکی تھی کچھ ادھوری خواہشیں اور ادھورے احساس انسان کو یا تو
توڑتے ہیں یا جوڑتے ہیں اور حور کے کیس میں ان ادھوری خواہشات نے اسے جوڑا تھا، اسی میں تو اسکے ماں باپ کی خوشی تھی ورنہ ہاشم تو وہ شخص تھا جو اسکے لئے اپنے ماں باپ تک سے نہ لڑ سکا بلکہ وہ تو ایک محبت کا کھیل تھا جو ہاشم اسکے ساتھ کھیل گیا تھا۔ اگر وہ شادی کر بھی لیتا اور اسے چھوڑ دیتا تب وہ کیا کرتی؟؟ کم سے کم اسے زارون سے امید تو ہے وہ کبھی خود سے اسے نہیں چھوڑے گا۔۔۔۔
سب کے لئے کتنا آسان ہے کہنا چھوڑدو اسے بھلا کوئی سانسیں لینا بھی چھوڑ سکتا ہے؟؟؟ بیس سال کا تھا وہ جب اسکی ملاقات نیمل سے ہوئی دونوں انجینئرنگ کے طالب علم تھے ایم سی گیل یونیورسٹی میں۔۔۔
زارون کو آج بھی یاد ہے وہ کلاس میں سب سے الگ تھلگ تنہا بیٹھتی تھی کلاس میں ہوکر بھی وہ وہاں نہ تھی۔ نہ اسکے مارکس کوئی بہت ہی اچھے تھے وہ بھی اسی کی طرح پاس ہوجاتی تھی لیکن اسکا گریز اسکی جھجھک اپنے آپ سے لاتعلقی زارون کو اسکی طرف مائل کرتی تھی۔ وہ جب جب اسکے پاس جانے کی کوشش کرتا، بات کرنے کی کوشش کرتا وہ اسے کسی اور ہی خیال میں مہو پاتا اسے سمجھ نہیں آتا تھا آخر پریشانی کیا ہے؟؟؟
وہ ہمیشہ کلاسز کے بعد گارڈن میں آکر بیٹھتی تھی زارون کی ملاقات اس سے وہیں ہوئی تھی۔ کافی کوششوں کے بعد زارون اور اسکی دوستی ہوئی ورنہ وہ تو کسی سے بات تک نہ کرتی تھی۔ آہستہ آہستہ یہ دوستی کب محبّت میں بدلی اسے احساس نہ ہوا لیکن زارون نے یہ بات دل میں نہ رکھی اکثر باتوں کے دوران ہنسی مذاق میں وہ اسے اپنے دل کی باتیں کہتا جسے سن کر اسکے ہونٹ سکڑ جاتے ہنسی کہیں کھو جاتی وہ نہیں جانتا تھا آخر اسکے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟؟ زارون کے ایک دفع پروپوز کرنے پر نیمل نے اسکا پروپوزل ایکسیپٹ کیا ۔ زارون نے خوشی خوشی پاکستان فون کر کے مام ڈیڈ کو یہ گڈ نیوز دی وہ بھی زارون کی خوشی میں خوش تھے لیکن اگلے ہی دن نیمل کے فون نے آمنہ بیگم کو بےچین کردیا۔۔
" آپ کا بیٹا ایک اندھیری گلی میں بھاگ رہا ہے جس کے آگے کوئی راستہ نہیں۔۔ اسے روک لیں میں اسکی منزل نہیں ہوں آنٹی اسے روک لیں۔۔۔ " آمنہ نے فوراً اس فون کے متعلق زارون سے بات کی لیکن نیمل اسکے سامنے صاف مکر گئی کہ اسنے فون نہیں کیا۔۔۔۔
" تم اپنی ماں کی بات مان کیوں نہیں لیتے؟؟؟ " وہ زچ ہوکر بولی زارون بار بار اسکے ماں باپ سے ملنے کی ضد کر رہا تھا۔۔
" یعنی تم نے سچ میں کال کی تھی " زارون استہزایہ مسکرایا۔۔۔
" کچھ چیزیں انسانوں کے اختیار میں نہیں ہوتیں زارون میرے پیچھے مت بھاگو صرف پچھتاؤ گے "
" مجھے عمر بھر کا پچھتاوا بھی منظور ہے " وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتا بہکے بہکے لہجے میں بولا ۔نیمل نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا اوربھیگے لہجے میں بولی آخر کیا کچھ یاد نہ آیا تھا؟؟؟
" جب بےآواز لاٹھی پڑتی ہے نہ زارون تو۔۔۔ کچھ باقی نہیں رہتا۔۔۔۔ " وہ تو کہہ کر جا چکی تھی لیکن زارون کو آج تک اسکا مطلب سمجھ نہیں آیا۔۔۔
زارون اسکے بعد نیمل کے ماں باپ سے بھی مل آیا جو خوش دلی سے اس سے ملے لیکن زارون نے محسوس کیا تھا نیمل خوش نہیں تھی۔آج بھی وہ ویسی ہی تھی کھوئی کھوئی کاش وہ اسے بتا پاتا کہ کس حد تک وہ اسکے لئے پاگل ہے؟؟ اسکا گریز لمحہ بہ لمحہ زارون کی محبّت کی شدت کو بڑھاوا دے رہا تھا۔ یونیورسٹی ختم ہونے کے بعد بھی زارون ڈیلی اس سے اس کے گھر کے سامنے بنے پارک میں ملتا تھا۔ دونوں ہی یہاں فیملی سے دور جاب کرتے تھے زارون کو سمجھ نہیں آتا تھا اتنے رئیس خاندان سے تعلق رکھنے والی آخر یہاں کیوں جاب کر رہی ہے؟؟ اسے یہی لگا تھا وہ تنہائی پسند ہے شاید دنیا کی نظروں سے یہاں چھپ کر رہنا چاہتی ہے۔۔۔۔۔
زارون تو یہاں تھا ہی نیمل کی وجہ سے کچھ یہاں کا ماحول اسے اچھا بھی لگنے لگا تھا یا شاید وہ یہاں ایڈجسٹ ہو چکا تھا۔۔۔
Bohat hi Achi story hy 👍👍
ReplyDeleteSamaj nhi aya k pekly naimal shaadi sy inkaar kr rhi thi or ab achanak sy haan kr di zaroor koee baat to hai is san k peechy bohat hi twisted story hai and plzz hoor k sath acha kijeyee ga or is batmeez zaroon ko lazmi punishment milni chahiyee Jo itni achi beewi ko dukh dy kr chala gy
ReplyDeleteمجھے زارون سے اتنی سفاکیت کی امید نہ تھی😔چلو مانا شادی مرضی کے خلاف ہوئ مگر اپنی ہی اولاد کو ختم کر دیا اتنی بے حسی😐ویسے حور نے زچ تو اچھا کیا زارون کو جب زارون چلنے کے قابل نہ تھا مگر ایسا وہم و گمان میں نہ تھا کہ زارون انتہائی قدم اٹھا لیگا😟
ReplyDelete